’دل ٹوٹا ہے، مگر جذبہ نہیں‘ جامعہ سے ’ایم فل‘ داخلہ منسوخ ہونے کے بعد سماجی کارکن صفورہ زرگر کا رد عمل

جامعہ ملیہ اسلامیہ نے طالبہ و سماجی کارکن صفورہ زرگر کا کا داخلہ منسوخ کر دیا ہے۔ صفورہ نے خود ٹویٹ کرکے یہ اطلاع دی، انہوں نے کہا کہ اس سے ان کا دل ٹوٹا ہے جزبہ نہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ نے طالبہ و سماجی کارکن صفورہ زرگر کا کا داخلہ منسوخ کر دیا ہے۔ صفورہ نے خود ٹویٹ کرکے یہ اطلاع دی۔ انہوں نے کہا کہ ڈین کے دفتر نے 26 اگست کو ایک نوٹس جاری کر کے انہیں مطلع کیا ہے کہ ان کا داخلہ منسوخ کر دیا گیا ہے۔ جامعہ کے اس فیصلہ سے طلبا میں ناراضگی ہے اور جے این یو کی طلب یونین (جے این یو ایس یو) نے احتجاج کی کال دی ہے۔

صفورا جامعہ سے ایم فل/پی ایچ ڈی (سماجیات) کی طالبہ تھیں۔ انہوں نے دہلی یونیورسٹی کے جیسس اینڈ میری کالج سے بی اے کیا ہے۔ اس کے بعد جامعہ سے سماجیات میں ایم اے کیا اور 2019 میں ایم فل میں داخلہ لیا تھا۔ صفورہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ’’اس سے میرا دل ٹوٹا ہے، مگر جذبہ نہیں ٹوٹا!


خیال رہے کہ صفورا زرگر نے سی اے اے، این آر سی کے خلاف احتجاج میں حصہ لیا تھا اور بعد میں ان پر دہلی فسادات بھڑکانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ انہیں پولیس نے غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام قانون کے تحت گرفتار کیا تھا۔ وہ 10 اپریل 2020 سے 24 جون 2020 تک جیل میں قید رہی تھیں۔ صفورہ کا تعلق ریاست جموں و کشمیر کے کشتواڑ سے ہے۔

جامعہ کا کہنا ہے کہ مقالے (تھیسس) میں صفورہ زرگر کا کام تسلی بخش نہیں ہے اور ضروری پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے ان کا تحقیقی پروگرام منسوخ کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جامعہ ملیہ اسلامیہ سے وابستہ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ صفورہ زرگر کو تھیسس کے معاملہ میں کئی بار توسیع دی گئی تھی اور یونیورسٹی نے اسے اپنی سطح پر ہر ممکن مدد فراہم کی، اس کے باوجود ان کی ترقی غیر تسلی بخش رہی۔


صفورہ زرگر کی سپروائزر اور ریسرچ ایڈوائزری کمیٹی نے ان کا داخلہ منسوخ کرنے کی سفارش کی۔ اس سفارش کو ڈیپارٹمنٹ ریسرچ کمیٹی (ڈی آر سی) نے منظور کیا اور اسے اسٹڈی بورڈ سے حتمی منظوری فراہم کی گئی ہے۔ یونیورسٹی کے اس کے حوالہ سے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔

دریں اثنا، صفورہ زرگر نے ٹوئٹ کیا کہ کتنی جلدی ان کے داخلہ کی منسوخی کی منظوری دی گئی۔ زرگر نے ٹوئٹ کیا، "عام طور پر سست رفتار سے چلنے والی جامعہ انتظامیہ نے تمام ضروری عمل کو نظرانداز کرتے ہوئے، میرا داخلہ منسوخ کرنے میں تیزی سے کام کیا۔ بتا دوں کہ اس سے میرا دل ٹوٹا لیکن میرا جذبہ نہیں۔‘‘ بدھ کے روز زرگر نے جامعہ کی وائس چانسلر نجمہ اختر کو خط لکھا کہ انہیں انتظامیہ کی طرف سے ہراساں کیا جا رہا ہے۔


دریں اثنا، جے این یو کی طلبہ یونین کی صدر آئشی گھوش نے صفورہ زرگر کے داخلہ کو بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کی کال دی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کر کے کہا کہ 31 اگست کو شام 6 بجے صفورا زرگر کے حق میں سابرمتی ڈھابہ پر احتجاج کیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔