دہلی پولس کی توڑ پھوڑ کے خلاف جامعہ نے مودی حکومت کو بھیجا 2.66 کروڑ کا بل

جامعہ کیمپس اور لائبریری کے کئی ایسے ویڈیوز سامنے آ چکے ہیں جس میں پولس اہلکار طلبا پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور ان ویڈیوز میں یونیورسٹی کی ملکیت کو نقصان پہنچتا ہوا بھی نظر آ رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

گزشتہ سال 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں گھس کر دہلی پولس نے جو توڑ پھوڑ کی تھی، اس سلسلے میں یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کو 2.66 کروڑ کا بل بھیج دیا ہے۔ یونیورسٹی کے ذریعہ دیے گئے بل کے مطابق پولس تشدد میں 2 کروڑ 66 لاکھ 16 ہزار 390 روپے کی عوامی ملکیت کو نقصان پہنچا ہے۔ اس بل کے ساتھ منسلک خط میں انتظامیہ نے کہا ہے کہ سیکورٹی اہلکار بغیر اجازت کیمپس میں داخل ہوئے اور لاٹھی-ڈنڈوں سے طلبا پر تو حملہ کیا ہی، ملکیت کو نقصان پہنچانا بھی شروع کر دیا۔ حالانکہ پولس کا کہنا ہے کہ وہ مبینہ شرپسندوں کی تلاش میں جامعہ کیمپس میں داخل ہوئے تھے۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں میں جامعہ کیمپس اور لائبریری کے کئی ایسے ویڈیوز اور سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئے ہیں جس میں پولس اہلکار طلبا پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور ان ویڈیوز میں یونیورسٹی کی ملکیت کو نقصان پہنچتا ہوا بھی نظر آ رہا ہے۔ خاص طور سے ویڈیو میں لائبریری میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں پر ہاتھ سے مارے جانے کا فوٹیج بھی دیکھا جا رہا ہے۔ جامعہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 15 اگست کو تقریباً 25 سی سی ٹی وی کیمروں کو نقصان پہنچا جن کی قیمت 4.75 لاکھ ہے۔ حالانکہ ریلیز ویڈیوز کے بارے میں دہلی پولس کا کہنا ہے کہ کچھ ویڈیوز ایڈٹ کیے گئے ہیں۔


واضح رہے کہ جامعہ تشدد کے کچھ دنوں بعد یونیورسٹی افسران نے ’دی انڈین ایکسپریس‘ کو بتایا تھا کہ تقریباً 2.5 کروڑ روپے کی ملکیت کا نقصان ہوا ہے اور آگے بھی اس کا جائزہ لیا جائے گا۔ لائبریرین طارق اشرف نے اس وقت کہا تھا کہ ’’لائبریری میں سب سے زیادہ نقصان شیشہ ٹوٹنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ متاثر ہونے والی کچھ دیگر چیزیں سی سی ٹی وی کیمرے اور ٹیوب لائٹ وغیرہ ہیں، لیکن شکر ہے کہ کسی کتاب یا نادر و نایاب چیزوں کو نقصان نہیں پہنچایا گیا۔‘‘

بہر حال، جامعہ کے طلبا و اساتذہ سے بات چیت کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ 15 دسمبر کو ہوئے واقعہ میں لائبریری کے سامان، دروازے، کھڑکی کے شیشے، اے سی، الیکٹرسٹی سسٹم، کرسیاں، میز، لائٹ اور شیشوں کو بہت نقصان پہنچا تھا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے اندازوں کے مطابق 55 لاکھ روپے کے سامان بری طرح ٹوٹ پھوٹ کے شکار ہو گئے۔ یونیورسٹی افسران کا کہنا ہے کہ لائبریری کے باہر ٹوٹے شیشے کی مرمت کی گئی تھی لیکن اندر فی الحال کوئی مرمت نہیں کی گئی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ لائبریری کے اندر جن بھی چیزوں کو نقصان پہنچا ہے، انھیں جانچ کے لیے ویسے ہی چھوڑ دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی افسران نے یہ بھی کہا کہ ابھی تک اس کے لیے کوئی معاوضہ نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Feb 2020, 11:36 AM