بنگال الیکشن میں گونجتا رہے گا ’جے شری رام‘ نعرہ، عرضی سپریم کورٹ سے خارج

بدھ کے روز درخواست گزار کے اصرار پر کہ اس معاملے کی سماعت کی جائے، تین ججوں کے بنچ نے یہ درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ ’’ٹھیک ہے، ہم آپ سے متفق نہیں ہیں۔‘‘

عدالت، علامتی تصویر
عدالت، علامتی تصویر
user

قومی آواز بیورو

’جے شری رام‘ نعرہ کا سہارا لے کر ایک طرف جہاں بی جے پی دیگر پارٹیوں کو ہندو مخالف ظاہر کرنا چاہتی ہے، وہیں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اپنی تقریروں میں صاف طور پر کہہ دیا ہے کہ بی جے پی ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگا کر ریاست کا ماحول خراب کرنا چاہتی ہے۔ اس درمیان سپریم کورٹ نے بنگال انتخابات کے دوران ’جے شری رام‘ کے نعرے لگائے جانے پر روک لگانے کی درخواست خارج کردی ہے۔دراصل درخواست گزار نے عدالت سے اپیل کی تھی کہ بی جے پی لیڈران ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگاکر مذہبی نعرے کا سیاسی استعمال کررہی ہے۔

ایڈوکیٹ ایم ایل شرما نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ سی بی آئی کو ہدایت دی جائے کہ مذہبی نعرے لگانے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔ درخواست گزارنے کہا کہ اس طرح سے مذہبی نعرے لگانا ’عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی ایس 123 (3) اور 125 کے تحت خلاف ورزی ہے‘۔ اس درخواست کے مطابق جئے شری رام کا نعرہ لگانے سے اس ایکٹ کی توہین ہوتی ہے۔ آئی پی سی اور عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کے تحت ایک جرم ہے۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سربراہی میں بنچ نے ابتدا میں ایڈووکیٹ ایم ایل شرما کو بتایاکہ درخواست گزار کلکتہ ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔


اس پر درخواست گزارنے کہا کہ یہ انتخابی معاملہ نہیں ہے۔ شرما نے بنچ کو بتایا کہ ایک پارٹی مذہبی نعرہ لگا رہی ہے۔ میں ہائی کورٹ کیوں جاؤں۔ بدھ کے روز درخواست گزار کے اصرار پر کہ اس معاملے کی سماعت کی جائے، تین ججوں کے بنچ نے یہ درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ ’’ٹھیک ہے، ہم آپ سے متفق نہیں ہیں۔‘‘ اسی درخواست میں مغربی بنگال میں آٹھ مرحلوں پر اسمبلی انتخابات کرانے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو بھی چیلنج کیا گیا تھا، اور اسے آئین کے آرٹیکل 14 (زندگی کا حق) اور آرٹیکل 21 (زندگی کا حق) کی خلاف ورزی قرار دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔