جئے رام رمیش نے پھر مودی-اڈانی رشتوں کو کٹہرے میں کھڑا کیا، بتایا کیوں جے پی سی جانچ ضروری

کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے الزام لگایا کہ ایل آئی سی کو وزیر اعظم کے محبوب کاروباری گروپ کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے اپنے پالیسی ہولڈرس کی دولت کا استعمال کرنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔

جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

کانگریس کے سینئر لیڈر اور جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے ایک بار پھر مرکز کی مودی حکومت اور اڈانی گروپ کے درمیان رشتوں کو لے کر حملہ آور رخ اختیار کیا ہے۔ انھوں نے ایک بیان جاری کر بتایا ہے کہ روزانہ ایسے ایسے انکشافات ہو رہے ہیں جس سے جے پی سی کے ذریعہ اڈانی گروپ کی جانچ ناگزیر معلوم پڑ رہی ہے۔

اپنے بیان میں جئے رام رمیش نے کہا ہے کہ ’’جون کے آخر میں ایل آئی سی کی اڈانی گروپ کی فہرست بند کمپنیوں میں سے ایک کمپنی اڈانی انٹرپرائزیز میں 1.32 فیصد شراکت داری تھی۔ 18 ماہ کے اندر دسمبر 2022 کے آخر تک اڈانی انٹرپرائزیز میں ایل آئی سی کی شراکت داری بڑھ کر 4.23 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔‘‘


بیان میں جئے رام رمیش آگے کہتے ہیں ’’24 جنوری 2023 کو اڈانی گروپ سے متعلق سنگین سوال اٹھنے شروع ہو گئے تھے۔ اس کے بعد گروپ کو لے کر ہر دن نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔ اب یہ پتہ چلا ہے کہ مارچ 2023 کے آخر تک اڈانی انٹرپرائزیز میں ایل آئی سی کی شراکت داری مزید بڑھ کر 4.26 فیصد ہو گئی تھی۔ یہ اضافہ ایسے وقت میں ہوا جب اڈانی انٹرپرائزیز کے شیئر کا مارکیٹ پرائس تقریباً 60 فیصد گر گیا تھا۔ ایل آئی سی نے جنوری-مارچ 2023 کی سہ ماہی کے دوران اڈانی انٹرپرائزیز میں 3.75 لاکھ شیئر خریدے۔‘‘

بیان کے آخر میں کانگریس لیڈر جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ ’’اس سے بالکل واضح ہے کہ ایل آئی سی کو وزیر اعظم کے محبوب کاروباری گروپ کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے اپنے پالیسی ہولڈرس کی دولت کا استعمال کرنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔ ان حالات کو سامنے رکھتے ہوئے جے پی سی کی تشکیل مزید لازمی اور ناگزیر ہو جاتا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔