جہانگیر پوری تشدد: ’میرے شوہر بے قصور ہیں، انہیں پھنسایا جا رہا ہے‘ گرفتار شدہ انصار کی اہلیہ کا بیان

گرفتار انصار کی اہلیہ سکینہ نے کہا کہ ’’میرے شوہر بے قصور ہیں، افطاری کے وقت انہیں اطلاع ملی کہ جھگڑا ہو رہا ہے۔ اس کے بعد وہ کھانا چھوڑ کر بھاگے کہ کوئی مار پیٹ نہ کرنے لگے۔

تصویر قومی آواز / وپن
تصویر قومی آواز / وپن
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: قومی راجدھانی دہلی کے جہانگیر پوری علاقہ میں گزشتہ شام ہونے والے تشدد کے معاملے میں اب تک 14 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ تشدد کے دوران فائرنگ کرنے کے ملزم اسلم کو بھی دہلی پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ پولیس نے ایک اور ملزم انصار کو بھی گرفتار کیا ہے۔ میڈیا رپورٹوں میں انصار کو فساد کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا جا رہا ہے۔ جبکہ اس کی بیوی اپنے شوہر کو بے قصور قرار دے رہی ہے۔

گرفتار شدہ انصار کی بیوی سکینہ نے کہا ’’میرے شوہر بے قصور ہیں، افطاری کے وقت انہیں اطلاع ملی کہ جھگڑا ہو رہا ہے۔ اس کے بعد وہ کھانا چھوڑ کر بھاگے کہ کوئی مار پیٹ نہ کرنے لگے۔ وہ تو لوگوں کی جان بچانے کے لئے گھر سے باہر گئے تھے۔ لیکن انہیں ہی مجرم قرار دیا جا رہا ہے۔


سکینہ نے مزید کہا، ہمارا خاندان ایک ہندو علاقے میں رہتا ہے اور یہاں 12 سال ہو گئے ہیں۔ میرے شوہر کا کبھی کسی سے جھگڑا بھی نہیں ہوا۔ ہمارے پڑوسی بھی ہندو ہیں۔ انہوں نے آج تک ہمیں کبھی پریشان نہیں کیا۔ ہم اکٹھے رہتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے شوہر کی طبیعت بھی ٹھیک نہیں ہے۔ وہ شوگر کے مریض ہیں اور ان کے جسم کا آدھا حصہ مفلوج ہے۔ میرا شوہر اچھے کے لئے گیا تھا لیکن انہی کو الزام لگایا گیا ہے۔ وہ میرے گھر کے واحد کمانے والے شخص ہیں، انہیں کچھ ہو گیا تو ہمارے خاندان کی دیکھ بھال کون کرے گا۔


انصار کی پڑوسی خاتون نے آئی اے این ایس کو بتایا، اس کی لڑائی کی فطرت نہیں ہے، وہ ہمیشہ ہماری مدد کرتا ہے، میرے بچے کو علاج کے لیے لے جاتا ہے اور پیسے کی مدد بھی کرتا ہے۔ ہمارے سی بلاک میں کسی سے بھی معلوم کریں، کوئی اس کے بارے میں غلط نہیں بولے گا۔ ساتھ ہی ہماری گلی میں کبھی لڑائی نہیں ہوتی اور اگر ہو بھی جائے تو انصار ہمیشہ روکتا ہے۔

خیال رہے کہ رام نومی پر کئی ریاستوں میں ہنگامہ آرائی کے بعد ہنومان جینتی کے موقع پر دہلی کے جہانگیر پوری میں نکالے جانے والے جلوس کے دوران بھی کافی ہنگامہ ہوا۔ ہنگامہ اس قدر بڑھ گیا کہ 8 پولیس اہلکار اور ایک شہری زخمی ہو گئے۔ ساتھ ہی پولیس نے اب تک 14 لوگوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔ اس وقت علاقے میں کشیدگی کا ماحول ہے اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔