جگدمبیکا پال کی بی جے پی کو خیرباد کہنے کی تیاری!
بی جے پی رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال ایک بار پھر پارٹی تبدیل کر سکتے ہیں۔ مانا جا رہا ہے کہ وہ کمل کا ساتھ چھوڑ کر سائیکل کی سواری کر سکتے ہیں۔
اترپردیش کی ڈومریا گنج سیٹ سے رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال اب اپنی موجودہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا ساتھ چھوڑ سکتے ہیں۔ خبریں گشت کررہی ہیں کہ 2019 کے لوک سبھا چناؤ سے قبل وہ سماجوادی پارٹی کا دامن تھام سکتے ہیں۔
دراصل بی جے پی میں اس وقت کھلبلی کا ماحول ہے کیونکہ کئی موجودہ ارکان پارلیمنٹ ایسے ہیں جنہیں دوبارہ ٹکٹ ملنے کی امید نظر نہیں آ رہی۔ مانا جا رہا ہے کہ اترپردیش میں بی جے پی کے دو درجن ایسے ارکان پارلیمنٹ ہیں جن کے ٹکٹ کٹ سکتے ہیں۔
ایسے حالات میں ارکان پارلیمنٹ پہلے ہی سے نیا سیاسی ٹھکانہ تلاش کرنے میں مصروف ہو گئے ہیں۔ 2014 میں کانگریس چھوڑ کر بی جے پی کا دامن تھامنے والے جگدمبیکا پال کو بی جے پی دوبارہ ٹکٹ دے کر میدان میں اتارے گی اس بات کو پورے یقین کے ساتھ نہیں کہا جا سکتا ۔
دریں اثنا جگدمبیکا پال کی ایک ایسی تصویر منظر عام پر آئی ہے جس میں وہ سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔ تصویر میں دونوں رہنماؤں کے ساتھ ایک تیسرا شخص بھی موجود ہے۔ بند کمرے میں کی گئی یہ ملاقات سیاسی تھی یا ذاتی اس کا تو انکشاف نہیں ہو پایا ہے ، لیکن چناوی تیاریوں کے بیچ یہ ملاقات کئی قیاسوں کو جنم ضرور دے رہی ہے۔
اس سے پہلے بھی ایک ایسی ہی تصویر منظر عام پر آئی تھی ، جب سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کو خراج عقیدت پیش کرنے پہنچے ملائم سنگھ یادو اور اکھلیش یادو کے پاس جگدمبیکا پال بھی نظر آئے تھے۔ حالانکہ عوامی مقام ہونے کی وجہ سے اس تصویر کو سیاسی زاویہ سے نہیں دیکھا گیا۔
آئندہ 2019 کے عام انتخابات سے قبل اکھلیش اور جگدمبیکا پال کی اس ملاقات کی تصویر کے سیاسی معنی نکالے جا رہے ہیں اور سماجوادی پارٹی کے سرپرست ملائم سنگھ یادو سے ان کی قربت پہلے سے ہی جگ ظاہر ہے۔
واضح رہے کہ جگدمبیکا پال کا سیاسی سفر ہمیشہ سے نشیب و فراز کا شکار رہا ہے۔ ڈومریاگنج علاقہ میں مسلمانوں اور یادوؤں کی خاصی تعداد موجود ہے۔ وہیں صوبہ میں جو سیاسی صورت حال ہے اس کے پیش نظر جگدمبیکا پال کو اپنی جیت کی امید نظر نہیں آ رہی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ وہ سماجوادی پارٹی کی جانب جھکے نظر آ رہے ہیں۔
جگدمبیکا پال نے اپنا سیاسی سفر کانگریس پارٹی سے شروع کیا تھا۔ اس کے بعد نریش اگروال اور راجیو شکلا کے ساتھ کانگریس سے بغاوت کر کے ایک نئی پارٹی قائم کی اور کلیان سنگھ حکومت کو حمایت دی۔ جگدمبیکا پال اترپردیش کے ایسے رہنما ہیں جو ایک دن کے لئے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ بنے تھے۔
حالانکہ انہوں نے 2009 میں پھر سے کانگریس میں واپسی کی اور ڈومریاگنج سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ 2014 کے انتخابات سے قبل انہوں نے پھر بی جے پی کا دامن تھام لیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔