پوری میں مکمل لاک ڈاؤن کے درمیان ’جگن ناتھ یاترا‘ شروع
سپریم کورٹ نے پوری میں جگن ناتھ یاترا نکالنے کی مشروط اجازت دی ہے جس کے بعد منگل کی صبح رتھ یاترا نکلی۔ اس سے قبل رتھ کھینچنے والے سبھی لوگوں کا کورونا ٹیسٹ کرایا گیا۔
سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق لوگوں کی محدود تعداد کے ساتھ آج صبح اڈیشہ کے پوری میں جگن ناتھ یاترا کا آغاز ہو گیا۔ یاترا نکالنے سے پہلے رتھ کھینچنے والے سبھی لوگوں کا کورونا ٹیسٹ کرایا گیا اور ریزلٹ نگیٹو آنے کے بعد ہی انھیں رتھ کھینچنے کی اجازت ملی۔ اس سے قبل پوری میں پیر کی شب 9 بجے سے بدھ کی دوپہر 2 بجے تک کے لیے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا تاکہ شہر میں کسی کا داخلہ نہ ہو سکے۔
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق چونکہ سپریم کورٹ نے ایک رتھ کو کھینچنے کی اجازت 500 سے زیادہ لوگوں کو نہیں دی ہے، اس لیے 3 رتھوں کے لیے 1500 'سیوادار' (خادم) متعین کیے گئے ہیں اور ان سبھی کا کورونا ٹیسٹ ہو گیا ہے۔ یہاں قابل غور یہ بھی ہے کہ جو تین رتھ یاترائیں نکلیں گی، ان کے درمیان کم از کم ایک گھنٹے کا وقفہ رکھنے کی ہدایت عدالت عظمیٰ نے دی ہے۔
واضح رہے کہ پیر کے روز سپریم کورٹ نے اڈیشہ میں ’پوری جگناتھ یاترا‘ کو کچھ شرائط کے ساتھ منظوری دے دی۔ چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس دنیش مہیشوری کی بینچ کی جانب سے دیرشام جاری تحریری حکم نامے میں 11 شرائط کے ساتھ ’رتھ یاترا‘کی اجازت دی گئی۔ بنچ نے کہا کہ رتھ کو محض 500 ویسے سیوایت یا پولیس اہلکار کھینچیں گے جو کورونا نگیٹیو ہوں گے۔ عدالت نے رتھ یاترا کے 10 سے 12 دن کے انعقادات کے دوران پوری میں داخلے کے تمام راستے، ایئرپورٹ، ریلوے اسٹیشن، بس اسٹینڈ وغیرہ بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔
بنچ نے رتھ یاترا کے دوران شہر میں کرفیو نافذ کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ کرفیو ’رتھ یاترا‘ کے دوران نافذ ہوگا۔ ریاستی حکومت کو پورے شہر میں ضرورت پڑنے پر دیگر ایام اور وقت میں بھی کرفیو نافذ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ کرفیو کے دوران کسی کو بھی ان کے گھر یا ان کی رہائش گاہ کے مقامات، ہوٹل یا لاج سے نکلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ عدالت نے یہ کرفیو پیر کی شب آٹھ بجے سے ہی نافذ کرنے کا حکم دیا۔ کسی رتھ کو 500 افراد سے زیادہ نہیں کھینچیں گے۔ ان تمام کی کورونا وائرس کا ٹیسٹ کیا جائے گا اور اگر وہ نگیٹیو پائے جاتے ہیں جبھی انھیں رتھ کھینچنے دیا جائے گا۔ ان میں سیوایت اور پولیس اہلکار شامل ہوں گے۔
بنچ نے دو رتھوں کے درمیان ایک گھنٹےکا فرق رکھنے کی ہدایت دی ہے۔ رتھ کھینچنے والے افراد فی ’رتھ یاترا‘ کے دوران پہلے اور بعد میں بھی سوشل ڈسٹینسِگ پر عمل درآمد کریں گے۔ عدالت نے کہا کہ شرائط اور دیگر معیار کے مطابق رتھ یاترا کے آپریشن کی بنیادی ذمہ داری پوری جگناتھ مندر انتظامیہ کمیٹی کے انچارج کی ہوگی۔ عدالت نے کہا کہ کمیٹی کے تمام رکن اس عدالت کی جانب سے عائد شرائط اور مرکزی حکومت کی جانب سے جاری عوامی صحت کو یقینی بنانے کے لیے عام ہدایات پر عمل درآمد کے لیے ذمہ دار ہوگا۔
بنچ نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ رتھ یاترا کے لیے ریاستی حکومت کی جانب سے افسر بھی اسی طرح ذمہ دار ہوں گے۔ عدالت نے حکم دیا کہ مذہبی اور رتھ یاترا میں حصہ لینے کے لیے کمیٹی کی جانب سے لوگوں کو کم سے کم تعداد کی اجازت ہوگی۔ عدالت نے رتھ یاترا کو آزادانہ طور پر میڈیا کو کور کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ ریاستی حکومت ٹی وی کیمروں کو ایسے مقامات پر نصب کرنے کی اجازت دے گی جو ٹی وی ٹیم کی جانب سے ضروری پائے جا سکتے ہیں۔
عدالت نے اپنے حکم میں لکھا ہے کہ اڈیشہ کا ’کووِڈ-19‘ وبا کو قابو کرنے کا اچھا ریکارڈ رہا ہے اور ریاستی حکومت سے امید ہے کہ وہ اس معاملے میں بھی اپنا وہی اعلیٰ مظاہرہ کرے گی۔ عدالت نے کہا کہ ریاستی حکومت ان تمام افراد کا ریکارڈ رکھے گی جنھیں رتھ یاترا میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے اور اس میں حصہ لینے والوں کا میڈیکل ریکارڈ بھی رکھے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔