موب لنچنگ: محمد عظیم کو انصاف دلانے کے لیے آئی ٹی او پولس ہیڈ کوارٹر کا محاصرہ

پولس کی بے حسی، ملزمین کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونے اور محمد عظیم کے رشتہ داروں کے ساتھ مالویہ نگر تھانہ ایس ایچ او کے برے سلوک سے ناراض اقلیتی طبقہ نے مودی حکومت کے خلاف نعرہ بلند کیا۔

تصویر ویپن/قومی آواز
تصویر ویپن/قومی آواز
user

قومی آواز بیورو

مالویہ نگر واقع بیگم پور میں مدرسہ کے طالب علم 8 سالہ محمد عظیم کی موب لنچنگ اور ملزمین کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونے سے ناراض لوگوں نے 30 اکتوبر کو آئی ٹی او پولس ہیڈ کوارٹر پر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ لوگ اس بات کافی ناراض نظر آ رہے تھے کہ ایک طرف پولس ملزمین کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی اور دوسری طرف عام آدمی پارٹی لیڈران سومناتھ بھارتی اور امانت اللہ خان جیسے لوگ اس معاملے کو دبانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔آئی ٹی او پولس ہیڈکوارٹر کا یہ گھیراؤ مالویہ نگر تھانہ کے ایس ایچ او کے اس برے سلوک کے خلاف بھی تھا جس میں انھوں نے عظیم کے والد محمد خلیل کو جھوٹا قرار دیا اور عظیم کے قتل سے متعلق ہوئی کارروائی کے بارے میں بتانے سے انکار کر دیا۔

محمد عظیم کو انصاف دلانے اور محمد خلیل کی اپیل پر آئی ٹی او پولس ہیڈکوارٹر پر آج بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے اور ’نریندر مودی شرم کرو، نریندر مودی ڈوب مرو‘، ’دہلی پولس مردہ باد‘، ’غنڈہ گردی نہیں چلے گی‘ اور ’ہمارے بھائی کو انصاف دو‘ جیسے نعرے بلند کیے۔ زبردست بھیڑ دیکھ کر پولس نے بیریکیڈ وغیرہ بھی لگائے لیکن عظیم کو انصاف دلانے میں دہلی پولس کی عدم دلچسپی سے ناراض لوگوں نے بیریکیڈ کی بھی کوئی پروا نہیں کی اور ظلم و ناانصافی کے خلاف آواز اٹھاتے رہے۔

تصویر ویپن/قومی آواز
تصویر ویپن/قومی آواز
محمد عظیم کو انصاف دلانے کے لیے آئی ٹی او پولس ہیڈ کوارٹر کے گھیراؤ کا منظر

حیرانی کی بات یہ ہے کہ محمد خلیل اور بیگم پور مدرسہ انتظامیہ رکن کی طرف سے قتل کرنے والے بچوں اور انھیں حوصلہ دینے والی خواتین کا نام بھی دیا گیا تھا جو ایف آئی آر سے غائب ہے۔ پولس کے ذریعہ اس طرح معاملے کو جانبدارانہ طریقے سے ہینڈل کیے جانے کے خلاف بھی لوگوں میں زبردست غصہ ہے۔

تصویر ویپن/قومی آواز
تصویر ویپن/قومی آواز
محمد عظیم کو انصاف دلانے کے لیے آئی ٹی او پولس ہیڈ کوارٹر کے گھیراؤ کا منظر

دراصل 29 اکتوبر کو محمد عظیم کے والد محمد خلیل اپنے کچھ رشتہ داروں، وکیل اور سماجی کارکنان کے ساتھ مالویہ نگر پولس اسٹیشن پہنچے تھے اور ایس ایچ او سے پوچھا کہ کیس کی کارروائی کہاں تک پہنچی۔ اس سوال کا جواب ایس ایچ او نے دینا مناسب نہیں سمجھا اور پولس اسٹیشن سے نکل کر یہ کہتے ہوئے باہر چلے گئے کہ ان کے سینئر کا کال آیا ہے۔ ایس ایچ او کے جانے کے بعد سماجی کارکن ندیم خان نے وہاں پر ہوئے واقعہ کا ویڈیو اپنے سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے جس میں محمد خلیل، محمد عظیم کے دیگر رشتہ داروں، سماجی کارکنان اور وکیل وغیرہ سے بات کی۔ اس ویڈیو میں محمد خلیل کے ساتھ پولس اسٹیشن گئے وکیل انس تنویر نے بتایا کہ ’’ایس ایچ او نے کیس سے متعلق تفصیل بھی نہیں دی اور بنٹی نامی لڑکے اور کچھ خواتین کے ذریعہ دھمکی دیے جانے پر ان کے خلاف کارروائی کرنے کی بات کہی گئی تو انھوں نے محمد خلیل کو جھوٹا کہہ دیا۔‘‘ انس مزید کہتے ہیں کہ ’’ایس ایچ او نے یہاں تک کہہ دیا کہ بنٹی ایسا نہیں کہہ سکتا ہے۔ ان کی باتوں سے تو ایسا لگتا ہے جیسے وہ بنٹی کو اچھی طرح جانتے ہیں اور بغیر تحقیقات کے ہی فیصلہ صادر کر رہے ہیں۔‘‘

بیگم پور مدرسہ کی انتظامیہ سے منسلک ایک رکن بھی مالویہ نگر تھانہ محمد خلیل کے ساتھ پہنچے تھے اور انھوں نے بتایا کہ ’’بنٹی نے جب دھمکی دی تو اس کی خبر 100 ڈائل کر کے پولس کی دی گئی اور ان سے ساری بات بتائی گئی۔ وہاں کئی لوگ موجود تھے لیکن ایس ایچ او صاحب ہم سب کو جھوٹا بتا رہے ہیں۔‘‘

تصویر ویپن/قومی آواز
تصویر ویپن/قومی آواز
محمد عظیم کو انصاف دلانے کے لیے آئی ٹی او پولس ہیڈ کوارٹر کے گھیراؤ کا منظر

واضح رہے کہ محمد عظیم کو دوسرے طبقہ سے تعلق رکھنے والے کچھ بچوں نے گزشتہ 25 اکتوبر کو موب لنچنگ کا شکار بنایا تھا۔ مدرسہ طالب علم محمد عظیم چھٹی کے بعد پاس میں ہی کرکٹ کھیل رہا تھا جب کچھ لڑکوں نے اس کی پٹائی کر دی اور پھر اسے موٹر سائیکل پر پھینک دیا جس سے اس کی موت واقع ہو گئی۔ اس واقعہ کے بعد وہاں کچھ خواتین کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا گیا کہ ’’ابھی تو ایک ہی مرا ہے، آگے اور بھی مریں گے۔‘‘ ان سبھی باتوں کی اطلاع پولس کو دی جا چکی ہے لیکن محض 4 بچوں کی گرفتاری کے مزید کوئی کارروائی ابھی تک نہیں ہوئی ہے۔

تصویر ویپن/قومی آواز
تصویر ویپن/قومی آواز
محمد عظیم کو انصاف دلانے کے لیے آئی ٹی او پولس ہیڈ کوارٹر کے گھیراؤ کا منظر

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Oct 2018, 10:09 PM