’لگتا ہے ہر گلی میں شراب کی بھٹی کھل گئی‘، سپریم کورٹ نے پنجاب میں نشہ خوری پر کیا تلخ تبصرہ
پنجاب میں غیر قانونی شراب کو لے کر سپریم کورٹ نے آج ایک عرضی پر سماعت کے دوران شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور ریاستی حکومت سے مقامی پولیس کی ذمہ داری طے کرنے سمیت سخت قدم اٹھانے کو کہا ہے۔
پنجاب میں نشہ خوری کے خاتمہ سے متعلق بھلے ہی ریاستی حکومت بڑے بڑے دعوے کر رہی ہو، لیکن اس کی منصوبہ بندی کامیاب ہوتی ہوئی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ اس کی تازہ مثال سپریم کورٹ کا آج کیا گیا وہ تبصرہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’’لگتا ہے ہر گلی میں شراب کی بھٹی کھل گئی ہے۔‘‘
دراصل پنجاب میں غیر قانونی شراب کو لے کر سپریم کورٹ نے آج ایک عرضی پر سماعت کے دوران شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔ عدالت نے ریاستی حکومت سے مقامی پولیس کی ذمہ داری طے کرنے سمیت سخت قدم اٹھانے کو کہا ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس ایم ٓار شاہ اور سی ٹی روی کمار کی بنچ نے کہا کہ ’’لگتا ہے پنجاب میں ہر گلی میں بھٹی کھلی ہے۔ سرحدی ریاست کی ایسی حالت خطرناک ہے۔ نوجوانوں کو برباد کر ملک کو برباد کیا جا سکتا ہے۔‘‘
سماعت کے دوران پنجاب حکومت نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ تقریباً 35 ہزار کیس درج کیے گئے ہیں، 13 ہزار 200 بھٹیاں ختم کی گئی ہیں۔ لیکن جج اس جواب سے مطمئن نہیں ہوئے۔ بنچ کی صدارت کر رہے جسٹس شاہ نے کہا کہ ’’صرف کیس درج کرنے سے کیا ہوگا؟ کیا آپ کی ریاست میں غیر قانونی شراب بنانے والے اسے سنجیدگی سے لے رہے ہیں؟ آپ نے خود کہا کہ شراب کی بھٹی توڑے جانے کے باوجود لوگ نئی بھٹی لگا لے رہے ہیں۔ ان نئی بھٹیوں میں شراب تیار ہو رہی ہے۔ اس بارے میں وہاں کی مقامی پولیس کی ذمہ داری طے کرنی ہوگی۔‘‘
پنجاب حکومت کی طرف سے پیش سینئر وکیل اجیت کمار نے بھٹی توڑے جانے کے ساتھ ساتھ ان سے کروڑوں روپے جرمانہ وصول کیے جانے کی جانکاری بھی سپریم کورٹ کو دی۔ اس پر جسٹس شاہ نے کہا کہ ’’آپ اس پیسے کو سرکاری خزانے میں نہ جمع کریں، بلکہ اسے لوگوں میں بیداری بڑھانے اور کارروائی کے لیے ملازمین کی تعداد بڑھانے پر خرچ کریں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔