آر ایس ایس کے ذریعے پھیلائے گئے زہر اور نفرت کو بے اثر کرنے میں برسوں لگ سکتے ہیں: جے رام رمیش

رام رمیش نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ یاترا پہلے ہو جانی چاہئے تھی، کیونکہ یہ نظریات کی جنگ ہے اور آر ایس ایس کے ذریعے پھیلائے گئے زہر کو بے اثر کرنے میں برسوں لگ سکتے ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>کانگریس کے جنرل سیکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>

کانگریس کے جنرل سیکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

شاملی: کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات اور سابق وزیر جے رام رمیش نے جمعرات کو کہا کہ ’بھارت جوڑو یاترا‘ ہم آہنگی پیدا کرنے اور تقسیم کاری کے نظریہ کا مقابلہ کرنے کے لئے ہے، یہ انتخابات جیتنے کی یاترا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی نے معاشرے میں جو نفرت بھر دی ہے اسے ختم کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے رام رمیش نے کہا ’’مجھے لگتا ہے کہ ہم نے دیر کر دی کیونکہ ہم انتخابات پر زیادہ توجہ مرکوز کر رہے تھے اور یہ یاترا پہلے ہو جانی چاہئے تھی، کیونکہ یہ نظریات کی جنگ ہے اور آر ایس ایس کے ذریعے پھیلائے گئے زہر کو بے اثر کرنے میں برسوں لگ سکتے ہیں۔‘‘


یاترا کے مقصد کی وضاحت کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ یاترا کا مقصد شہریوں کے درمیان محبت اور ہم آہنگی پیدا کرنا ہے اور یاترا نے اسے کچھ حد تک حاصل بھی کیا ہے۔ تاہم، اس کا انتخابات پر کیا اثر پڑے گا، اس کا ابھی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اصل خطرہ تفرقہ انگیز نظریہ ہے، جس کا مقابلہ کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ اداروں کو کمزور کر رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یاترا یوپی میں تین دن کے لیے ہی تھی اور اب اسے 30 تاریخ تک سری نگر پہنچنا ہے، کیونکہ پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس 31 جنوری سے شروع ہونے جا رہا ہے۔ اتر پردیش کے بعد یہ یاترا 6 جنوری کو ہریانہ میں داخل ہوگی۔ یہ یاترا 11 سے 20 جنوری تک پنجاب میں ہوگی اور 19 جنوری کو ہماچل پردیش میں ایک دن گزارے گی۔


اس کے بعد یاترا 20 جنوری کی شام جموں و کشمیر میں داخل ہوگی۔ جے رام رمیش نے کہا کہ بھارت جوڑو کا پیغام صرف 12 ریاستوں اور دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں تک محدود نہیں ہے جہاں سے یاترا گزرنی ہے۔ ریاستی سطح کی کئی یاتراؤں کا پہلے ہی اعلان کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یاترا کے بعد ’ہاتھ سے ہاتھ جوڑو‘ تحریک شروع کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔