آئی ٹی سیل پھیلا رہا ہے جھوٹ...، بجرنگ پونیا نے پہلوانوں کی جعلی تصویریں پھیلانے کا لگایا الزام
گزشتہ روز بجرنگ نے کہا کہ آئی ٹی سیل کے لوگ فوٹو شاپ شدہ تصویر کو پھیلا رہے ہیں۔ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اس جعلی تصویر کو پوسٹ کرنے والے تمام لوگوں کے خلاف شکایت درج کرائی جائے گی۔
بجرنگ پونیا نے اتوار کو زیر حراست پہلوانوں کی فوٹو شاپ شدہ تصویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اسے 'آئی ٹی سیل' کے ذریعے پروموٹ کیا جا رہا ہے۔ ایشین اور کامن ویلتھ گیمز کی تمغہ جیتنے والی ونیش پھوگاٹ اور اس کی بہن سنگیتا پھوگاٹ کو پولیس کی تحویل میں لینے کے بعد 'مسکراتے ہوئے' ایک مبینہ تصویر میں دکھایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ترکی انتخابات: رجب طیب اردوگان دوبارہ صدر منتخب
اتوار کو ایک ٹوئٹ میں بجرنگ پونیا نے کہا کہ "آئی ٹی سیل کے لوگ اس فوٹو شاپ شدہ تصویر کو پھیلا رہے ہیں۔ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اس جعلی تصویر کو پوسٹ کرنے والے تمام لوگوں کے خلاف شکایت درج کرائی جائے گی۔" ان کی پوسٹ کو ونیش پھوگاٹ اور دیگر احتجاج کرنے والے پہلوانوں نے ری ٹوئٹ کیا ہے۔
بجرنگ پونیا، ونیش پھوگاٹ اور اولمپیئن ساکشی ملک کے ساتھ 23 اپریل سے جنتر منتر پر دھرنا دے رہے تھے۔ انہوں نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (WFI) کے برج بھوشن شرن سنگھ پر ایک نابالغ سمیت سات خواتین ریسلرز کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام لگایا ہے اور ان کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم پر دو مقدمات درج کیے گئے۔ لوگ حیران ہیں کہ بی جے پی ایم پی برج بھوشن شرن سنگھ کو پوکسو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہونے کے ایک ماہ بعد بھی گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
دہلی پولیس اتوار کے روز اس وقت حرکت میں آگئی جب پہلوان 'مہیلا سمان مہاپنچایت' کی میزبانی کرنے کی تیاری کر رہے تھے اور اپنے احتجاج کو تیز کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ جب اسٹار ریسلرز نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی تو انہیں حراست میں لے لیا اور احتجاج کے مقام جنتر منتر سے ان کے خیمہ کو اکھاڑ پھینکے گئے اور ان کا تمام سامان وہاں سے ہٹا دیا گیا۔
ان پہلوانوں کو حراست کے دوران دہلی کے مختلف تھانوں میں رکھا گیا اور پولیس نے انہیں دوبارہ جنتر منتر پر واپس جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن پہلوانوں کا کہنا ہے کہ پرامن احتجاج کرنا ان کا حق ہے اور وہ جنتر منتر پر دوبارہ دھرنا دیں گے کیونکہ وہ انصاف چاہتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔