طالبان رہنماؤں پر سفری پابندیاں عائد کرنے کا معاملہ، سلامتی کونسل میں اختلاف
سیکورٹی کونسل کی قراداد 2011 کے تحت 135 طالبان رہنماؤں پر پابندیاں عائد ہیں جن میں سفری پابندی اور اثاثے منجمد ہونا شامل ہے۔
اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے ارکان حالیہ اجلاس میں طالبان کے بعض عہدیداروں کو سفری پابندیوں سے استثنیٰ دینے پر منقسم رہے جبکہ چین اور روس نے حمایت کی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ سیکورٹی کونسل کے چند ارکان نے طالبان کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی اور دہشت گردی سے لڑنے میں ناکامی کو بنیاد بنایا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق سیکورٹی کونسل کے حالیہ اجلاس میں چین اور روس نے سفری پابندیوں سے استثنیٰ میں توسیع کی حمایت کی ہے جبکہ اکثر مغربی ممالک کا خیال ہے کہ استثنیٰ کی فہرست میں سے مزید طالبان رہنماؤں کو نکالا جائے۔ گزشتہ ہفتے سیکورٹی کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چین نے کہا تھا کہ سفری پابندیوں سے استثنیٰ ضروری ہے، اسے انسانی حقوق سے جوڑنا نقصان دہ ہوگا۔
اجلاس میں افغانستان کے دارالحکومت کابل میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی ڈرون حملے میں ہلاکت نے طالبان کی جانب سے دہشت گردوں کو پناہ نہ دینے کے وعدے پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔ سیکورٹی کونسل کے 15 ارکان پر مشتمل ’سینکشنز کمیٹی‘ نے جون میں طالبان رہنماؤں کو دیئے گئے استثنیٰ میں مزید دو ماہ کی توسیع کی تھی تاہم بچیوں کی تعلیم پر پابندی اور خواتین کے حقوق کی پامالیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت تعلیم کے دو عہدیداروں کو بین الاقوامی سفر کی رعایت نہیں دی تھی۔
طالبان کے قائم مقام نائب وزیر تعلیم سید احمد شاہد خیل اور نائب وزیر برائے ہایئر ایجوکیشن عبدالباقی حقانی پر دوبارہ سفری پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں تاہم طالبان کے وزیر خارجہ عامر خان متقی بھی ان تیرہ رہنماؤں کی فہرست میں شامل ہیں جنہیں سفری پابندیوں سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ افغان وزارت خارجہ کے ترجمان نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں سیکورٹی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ پابندیوں کو دباؤ ڈالنے کے آلہ کار کے طور پر نہ استعمال کرے اور تمام طالبان رہنماؤں پر سے پابندیاں ختم کی جائیں۔
واضح رہے کہ سیکورٹی کونسل کی قراداد 2011 کے تحت 135 طالبان رہنماؤں پر پابندیاں عائد ہیں جن میں سفری پابندی اور اثاثے منجمد ہونا شامل ہے۔ ان رہنماؤں میں سے 13 کو سفری پابندیوں سے استثنیٰ دیا گیا تھا تاکہ وہ غیر ملکی عہدیداروں سے ملاقات کی غرض سے بیرون ممالک سفر کر سکیں، تاہم گزشتہ جمعے کو استثنیٰ کی مدت ختم ہو گئی تھی جب آئرلینڈ نے مزید ایک ماہ کی توسیع پر اعتراض اٹھایا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔