ندیوں میں آنے والے سیلاب کا مسئلہ راجیہ سبھا میں اٹھایا گیا
بھارتیہ جنتا پارٹی کے شیو پرتاپ شکل نے وقفہ صفر کے دوران اس مسئلے کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ مانسون کے دوران شمالی ہندوستان کی زیادہ تر ندیوں میں سیلاب آتا ہے اور اس سے ہزاروں گاؤں متاثر ہوتے ہیں۔
نئی دہلی: راجیہ سبھا میں آج اراکین نے مانسون کے دوران ندیوں میں آنے والے سیلاب اور اس سے ہونے والے نقصان کا مسئلہ اٹھایا اور حکومت سے اس سمت میں کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے شیو پرتاپ شکل نے وقفہ صفر کے دوران اس مسئلے کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ مانسون کے دوران شمالی ہندوستان کی زیادہ تر ندیوں میں سیلاب آتا ہے اور اس سے ہزاروں گاؤں متاثر ہوتے ہیں۔انہوں نے ندیوں سے گاد نکالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گاد کی وجہ سے ندیاں بھرتی جا رہی ہیں۔گرمی میں ندیاں سوکھ جاتی ہیں۔ کچھ ندیاں تو غائب ہوتی جا رہی ہیں۔
شرومنی اکالی دل کے سکھ دیو سنگھ ڈھنڈسا نے گھدھگھر ندی میں آئے سیلاب سے پنجاب کے کسانوں کے نقصان کی بھرپائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس ندی کے فلاح کے لئے 137کروڑ روپے کا پروجیکٹ تیار کیا گیا تھا اور اس کے پہلے مرحلے کو پورا کیا گیا تھا لیکن اس کے دوسرے مرحلے کا کام رقم کی کمی سے آگے نہیں بڑھا۔
سماجوادی پارٹی کے رام گوپال یادو نے اترپردیش کے اٹاوہ، مین پوری اور اورئیہ اضلاع میں کئی ندیوں کے ہونے کے بعد باوجود زمین کے پانی کی سطح کے گرنے کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ پھر سے تالابوں کی مرمت کی جا رہی ہے اور آبی بحران کی وجہ سے جانوروں کی کئی نسلیں ختم ہو رہی ہیں۔
کانگریس کے جے رام رمین نے ندیوں کو جوڑ کر آبی تحفظ کرنے پر زورد یا۔ ندیوں کو جوڑے جانے سے مانسون کے دوران زیادہ پانی کو بچایا جاسکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔