فڈنویس کی وفاداری کا درس کیا شندے پر طنز نہیں ہے؟

فڈنویس اقتدار میں واپس آئے ضرور لیکن وہ وزیر اعلی کے عہدے پر نہیں بلکہ وہ شندے کے نائب کے طور پر واپس آئے ہیں

دیویندر فڈنویس / ویڈیو گریب
دیویندر فڈنویس / ویڈیو گریب
user

قومی آواز بیورو

ایکناتھ شندے کی قیادت میں مہاراشٹر کی نئی حکومت نے ایوان میں اکثریت ثابت کر دی ہے۔ اس کے بعد نائب وزیر اعلی اور سابق وزیر اعلی دیویندر فڈنویس نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے کہا تھا وہ واپس آئیں گے اور وہ واپس آ گئے۔ اس بات کو کہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ شیو سینا کے ایکناتھ شندے کو لے کر آئے ہیں۔

دیوندر فڈنویس نے اپنے خطاب میں یہ ضرور کہا کہ وہ واپس آئیں گے لیکن انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ انہوں نے کس شکل میں واپس آنے کی بات کہی تھی۔ ان کی واپسی ضرور ہوئی ہے لیکن وہ وزیر اعلی نہیں ہیں بلکہ نائب وزیر اعلی ہیں۔ اس سے قبل سابق وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے بھی کہا تھی کہ اگر وزیر داخلہ امت شاہ ان سے کئے گئے وعدے پر عمل کر لیتے تو اس وقت بی جے پی کی حکومت ہوتی۔


واضح رہے کہ شیو سینا نے انتخابی نتائج کے بعد یہی بات کہی تھی کہ ڈھائی سال کے لئے شیو سینا اور ڈھائی سال کے لئے بی جے پی حکومت کی قیادت کرے لیکن اس وقت بی جے پی نہیں مانی تھی جس کے نتیجے میں مہا وکاس اگاڑی اتحاد تشکیل دیا گیا تھا اور اب ادھو ٹھاکرے کی سرکار گری تب بھی بی جے پی کا وزیر اعلی نہیں بنا۔

دیوندر فڈنویس نے کہا کہ اگر ان کی پارٹی ان سے کہتی تو وہ گھر پر بھی بیٹھ جاتے کیونکہ وہ پارٹی کے وفادار سپاہی ہیں۔ انہوں جب یہ بات کہی تو کہیں نہ کہیں وزیر اعلی ایکناتھ شندے کو یہ سوچنے پر مجبور کیا ہوگا کہ شیو سینا کی قیادت والی اڈھو ٹھاکرے حکومت اس لئے گری کیونکہ وہ پارٹی کے وفادار ثابت نہیں ہوئے۔ ان کی طرح باقی باغی رہنماؤں نے بھی یہ بات ضرور سوچی ہوگی۔


اب شیو سینا کے باغی ارکان کے لئے مصیبت پیدا ہو گئی ہے کیونکہ ان کے ووٹر ان سے یہ سوال ضرور پوچھ سکتے ہیں کہ جب فڈنویس اپنی پارٹی کی بات مان سکتے ہیں اور وزیر اعلی کی جگہ نائب وزیر اعلی بن سکتے ہیں تو پھر انہوں نے اپنی پارٹی سے وفادری کیوں نہیں نبھائی۔

ادھر فڈنویس اس بات کو کہہ رہے ہیں کہ نئی سرکار مل کر کام کرے گی۔ اگر کسی سرکار کے نائب وزیر اعلی کو یہ کہنا پڑے تو آنے والے دن اچھے نہیں ہیں ادھر این سی پی کے سربراہ شرد پوار نے کہا ہے کہ اس سرکار میں اختلافات اس وقت مزید بڑھ جائیں گے جب وزارتیں تقسیم ہوں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ نئی حکومت پانچ چھہ ماہ سے زیادہ نہیں چلے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔