مدرسوں میں ’گوڈسے‘ اور ’پرگیہ‘ پیدا نہیں کیے جاتے: اعظم خان

اعظم خان نے کہا کہ مدارس اسلامیہ میں دینی تعلیم کے ساتھ انگریزی، ہندی اور ریاضی بھی پڑھائی جاتی ہے، اگر آپ مدرسوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو ان کے انفراسٹرکچر میں بہتری لانے میں مدد کریں۔

تصویر اے آئی این ایس
تصویر اے آئی این ایس
user

قومی آواز بیورو

رامپور: سماجوادی پارٹی کے قدآور رہنما اور رامپور سے موجودہ رکن پارلیمان اعظم خان نے کہا ہے کہ مدرسے کبھی ناتھورام گوڈسے یا پرگیہ سنگھ ٹھاکر جیسے لوگوں کو تیار نہیں کرتے ہیں۔ اعظم خان مدرسوں کو مرکزی دھارے میں لانے کے مودی حکومت کے منصوبہ پر رد عمل ظاہر کر رہے تھے۔

اعظم خان نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’’مدرسے ناتھورام گوڈسے جیسے مزاج والے یا پرگیہ ٹھاکر جیسی شخصیت پیدا نہیں کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’پہلے اعلان کریں کہ ناتھو رام گوڈسے کے نظریات کی تشہیر کرنے والوں کو جمہوریت کا دشمن قرار دیا جا ئے گا۔‘‘


واضح رہے کہ 2008 کے مالیگاؤں بم دھماکہ معاملہ میں ملزم اور ضمانت پر باہر پرگیہ ٹھاکر نے حال ہی میں بھوپال سے امیدوار کے طور پر الیکشن جیتا ہے۔ انہوں نے یہ بیان دے کر تنازعہ کھڑا کر دیا تھا کہ ناتھو رام گوڈسے ’دیش بھکت‘ تھا، جس نے 1948 میں مہاتما گاندھی کا قتل کیا تھا۔

اعظم خان نے کہا کہ اگر مرکزی حکومت مدارس کی مدد کرنا چاہتی ہے تو ان کی ضروریات کو پورا کریں۔ انہوں نے کہا، ’’مدارس اسلامیہ میں دینی تعلیم دی جاتی ہے اور ساتھ میں انگریزی، ہندی اور ریاضی بھی پڑھائی جاتی ہے، یہ ہمیشہ سے کیا جا رہا ہے۔ اگر آپ مدد کرنا چاہتے ہیں تو ان کے انفراسٹرکچر میں بہتری لانے میں مدد کریں۔ مدرسوں کے لئے عمارتوں، فرنیچر اور دوپہر کے کھانے کا انتظام کیا جائے۔‘‘


واضح رہے کہ مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ’’مدرسے ملک بھر میں بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ انہیں رسمی تعلیم اور مرکزی دھارے کی تعلیم سے جوڑا جائے گا تاکہ وہاں کے پڑھنے والے بچے بھی سماج کی ترقی میں تعاون دے سکیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں مدارس کے اساتذہ کو ہندی، انگریزی، ریاضی، سائنس اور کمپیوٹر جیسے موضوعات میں مختلف اداروں سے تربیت دی جائے گی۔ حکومت اگلے پانچ سالوں میں اقلیتی طبقہ سے وابستہ پانچ کروڑ طلبا کو اسکارشپ دیگی اور مستفضین میں سے نصف طالبات ہوں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Jun 2019, 7:10 PM