اسکون نے مینکا گاندھی کو بھیجا 100 کروڑ کا ہتک عزتی کا نوٹس

حال ہی میں مینکا گاندھی نے مذہبی تنظیم ’اسکون‘ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ گائیوں کو قصائیوں کے ہاتھ فروخت کرتی ہے۔ انہوں نے اسکون کو ملک کی سب سے بڑی فراڈ تنظیم قرار دیا تھا

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

کولکاتا: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رکن پارلیمنٹ مینکا گاندھی نے حال ہی میں انٹرنیشنل سوسائٹی فار کرشنا کانشائسنس (اسکون) پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ گائیوں کو قصائی کے ہاتھ فروخت کرتی ہے۔ اسکون نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مینکا گاندھی کو 100 کروڑ روپے کا ہتک عزتی کا نوٹس بھیج دیا ہے۔

اسکون کولکاتا کے نائب صدر رادھا رمن داس نے کہا کہ ’’اسکون کے عقیدت مند اور حامی ان توہین آمیز، قابل مذمت اور بدنیتی پر مبنی الزامات سے بہت افسردہ ہیں۔ ہم اسکون کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈے کے خلاف انصاف دلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔

خیال رہے کہ وائرل ویڈیو میں مینکا گاندھی کہتی ہوئی نظر آ رہی ہیں کہ اسکون کی طرف سے گائیوں کو قصائیوں کو فروخت کیا جاتا ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں انہوں نے مزید الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اسکون ملک کی سب سے بڑی فراڈ تنظیم ہے۔


ویڈیو میں مینکا گاندھی نے کہا تھا، ’’اسکون گئو شالائیں قائم کرتی ہے اور اس کے لیے حکومت سے زمین کا بڑا ٹکڑا حاصل کرتی ہے اور لامحدود منافع بھی کماتی ہے۔ میں نے حال ہی میں ان کی اننت پور (آندھرا پردیش) گئو شالا کا دورہ کیا تھا، تو وہاں ایک بھی گائے اچھی حالت میں نہیں تھی۔ گئو شالا میں بچھڑا نہیں تھا، جس کا مطلب یہ ہے کہ ان سب کو فروخت کر دیا گیا۔‘‘

مینکا نے مزید کہا کہ اسکون اپنی تمام گائیں قصائیوں کو فروخت کر رہی ہے۔ اس قسم کا کام ان سے بڑھ کر کوئی نہیں کرتا۔ یہ وہی لوگ ہیں جو 'ہرے رام ہرے کرشنا' کے نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر گھومتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کی ساری زندگی دودھ پر منحصر ہے۔


اسکون نے مینکا گاندھی کے الزامات کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا تھا۔ تنظیم کی جانب سے کہا گیا کہ وہ سابق مرکزی وزیر کے بیان سے حیران ہیں۔ اسکون کے قومی ترجمان یودھیشٹر گووندا داس نے ایک بیان میں کہا کہ اسکون نے دنیا کے کئی حصوں میں گائیوں کے تحفظ میں پیش قدمی کی ہے۔ خاص طور پر ایسے علاقوں میں، جہاں گائے کا گوشت لوگوں کی اہم خوراک ہے۔

انہوں نے کہا تھا، ’’اسکون کی گئو شالاؤں میں جو گائیں موجود ہیں ان میں سے بیشتر وہ ہیں جنہیں لاوارث یا زخمی ہونے کے بعد یہاں لایا گیا ہے۔ جبکہ کچھ ایسی ہیں جنہیں ذبح ہونے سے بچایا گیا اور پھر ہمارے پاس لایا گیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔