’ٹرمپ کیا بھگوان ہیں جو 70 لاکھ لوگوں کو ان کے استقبال میں کھڑا کیا جائے گا!‘

ٹرمپ کے اس بیان پر کہ ’مودی جی نے مجھ سے کہا ہے کہ گجرات میں 70 لاکھ لوگ میرے استقبال میں کھڑے رہیں گے‘ کانگریس رہنما ادھیر رنجن نے سوال کیا ہے کہ ’ٹرمپ کیا بھگوان ہیں‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دورہ بھارت کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ وہیں دسری طرف یہ دورے پر لگاتار سوال بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔ گجرات حکومت پر الزام عائد ہو رہا ہے کہ وہ غریبوں اور ان کی جھگیوں کو دیوار تعمیر کر کے چھاپانا چاہ رہی ہے۔ وہیں ٹرمپ نے بھی ہندوستان آمد سے قبل یہ کہہ کر تنازعہ کھڑا کر دیا ہے کہ ہندوستان نے ان کے ساتھ بہتر سلوک نہیں کیا، تاہم انہوں نے مودی کی تعریف بھی کی ہے۔

دریں اثنا، ٹرمپ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہہ دیا کہ گجرات کے 70 لاکھ لوگ ان کا استقبال کرنے کے لئے بےقرار ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کے استقبال کے لئے ائیرپورٹ سے اسٹیڈیم تک 70 لاکھ لوگ جمع ہوں گے۔

حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے ٹرمپ کے اس بیان کے حوالہ سے مرکزی حکومت پر نشانہ لگایا ہے۔ کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ ٹرمپ کیا بھگوان ہیں، جو ان کے استقبال کے لئے 70 لاکھ افراد کو جمع کرنا ضروری ہے۔


ڈونلڈ ٹرمپ اپنے بیان میں کہا تھا ’’میں پی ایم مودی کو بہت پسند کرتا ہوں۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ ایئرپورٹ اور پروگرام سائٹ کے درمیان 70 لاکھ لوگ ہوں گے۔ مجھے پتہ ہے کہ اسٹیڈیم سیمی انڈر کنسٹرکشن ہے لیکن یہ دنیا کا سب سے بڑا اسٹیڈیم ہوگا۔ لہذا یہ بہت دلچسپ ہو گا۔ مجھے امید ہے آپ اسے پسند کریں گے‘‘۔

خبررساں ایجنسی اے این آئی سے گفتگو کرتے ہوئے ادھیر رنجن نے کہا، ’’ٹرمپ کیا بھگوان ہیں؟ 70 لاکھ افراد کو جمع کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ وہ تجارتی سودا نہیں کر رہے ہیں، ان کے لئے امریکہ سب سے پہلے ہے، وہ صرف امریکہ کا دھندہ کرنا چاہتے ہیں، وہ ہمیں خوش کرنے نہیں آ رہے ہیں۔‘‘


ٹرمپ کے 70 لاکھ افراد والے بیان پر سوشل میڈیا میں بھی رد عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ صحافی ملند کھانڈیلکر نے لکھا، ’’70 لاکھ لوگ! امریکہ کے صدر کے مطابق مودی نے انہیں کہا ہے کہ احمد آباد میں ایئرپورٹ سے اسٹیڈیم تک 70 لاکھ لوگ ان کے استقبال میں کھڑے ہوں گے۔ 2011 میں احمدآباد کی آبادی 56 لاکھ تھی اب بڑھی ہی ہوگی یعنی پورے شہر کو استقبال کے لئے اتارنا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Feb 2020, 3:44 PM