راجستھان اسمبلی پر بھوتوں کا سایہ!
راجستھان اسمبلی کے ارکان کا ماننا ہے کہ اسمبلی بلڈنگ میں بھوتوں کا ڈیرا ہے اسلئے کبھی اس میں ایک ساتھ 200ارکان اسمبلی نہیں بیٹھے جس ک وجہ سے یہاں ’ یگ‘ کرانا ہوگا، نہیں تو معاملہ بہت خراب ہو سکتا ہے۔
راجستھان کے ارکان اسمبلی کے درمیان اسمبلی بلڈنگ کو لے کر آج کل یہ چرچہ عام ہے کہ اسمبلی میں بھوتوں کا ڈیرا ہے۔ اقتدار کے گلیاروں میں اس طرح کی باتیں گشت کر رہی ہیں کہ اسمبلی میں یا تو بھوت پریت کا سایہ ہے یا پھر کسی بری روح کا اثر۔ ان کا کہنا ہے کہ شائد یہی وجہ ہے کہ ایوان میں کبھی بھی دو سو ارکان اسمبلی ایک ساتھ نہیں بیٹھ سکے۔
بی جے پی رکن اسمبلی کلیان سنگھ چوہان کا بدھ کے روز انتقال ہونے کے بعد ارکان اسمبلی میں یہ بھوت والی با ت کھل کر ہونے لگی ہے۔ بی جے پی کے کئی ارکان اسمبلی نے وزیر اعلی وسندھرا راجے سے ایوان میں ’شانتی کے لئے پوجا ‘ کروانے تک کی اپیل ہے۔ لیکن یہ ایک عجیب اتفاق ہے کہ جب سے راجستھان اسمبلی کا اجلاس جیوتی نگر بلڈنگ میں ہو رہا ہے تب سے شائد ہی کوئی دن ایسا رہا ہو کہ جب200 ارکان ایک ساتھ اسمبلی اجلاس میں شریک ہوئے ہوں ۔ سال 2001سے لے کر آج تک کسی بھی اجلاس میں تمام ارکان اسمبلی ایک ساتھ ایوان میں نہیں پہنچے۔ یا تو ارکان اسمبلی کا لوک سبھا میں منتخب ہونے کی وجہ سے تعداد کم رہ گئی یا پھر کسی کا انتقال ہو گیا۔
موجودہ وسندھرا راجے حکومت نے سال 2013 میں اقتدار سنبھالا ہی تھا کہ ایک رکن اسمبلی بی ایل کشواہا کو جیل جانا پڑا۔ کچھ مہینے پہلے مانڈل گڑھ کی رکن اسمبلی کیرتی کماری کا اچانک انتقال ہو گیا۔ ان کی جگہ فروری میں کانگریس کے وویک دھاکڑ جیت کرممبر اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ لیکن جیسے ہی انہوں نے حلف لیا ، ویسے ہی ممبر اسمبلی کلیان سنگھ کے انتقال کی خبر آ گئی۔
اس درمیان خبر یہ ہے کہ بی جے پی کی ناگور سے رکن اسمبلی نے وزیر اعلی سے ’شانتی پوجا‘ کے لئے اپیل کی ہے۔ اسمبلی میں اس طرح کی چہ مے گوئیاں ہو رہی ہیں کہ اسمبلی کی موجودہ بلڈنگ شمشان اور قبرستان کی زمیں پر بنی ہوئی ہے ۔ اسی وجہ سے کوئی نہ کوئی بات ایسی ہے جس کے سبب ہر اجلاس میں ارکان کی تعداد کم رہ جاتی ہے ۔ حکومت کے چیف وہپ کالو لال گوجر نے بھی اسمبلی بلڈنگ میں پوجا کروانے کی وکالت کی ہے۔ ارکان اسمبلی کی ایسی باتیں سننے کے بعد اسمبلی کے ملازمین بھی بولنے لگے ہیں۔ ملازمین کا دعوی ہے کہ بلدنگ ہلتی بھی ہے جس کی وجہ سے وہ ڈرے رہتے ہیں۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے سال میں چار مرتبہ ’ابھیشیک‘ بھی کروایا جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔