آنندی بین کو ’پٹیل ‘ہونے کی سزا ملی!
موجودہ رکن اسمبلی اور سابق وزیر اعلیٰ آنندی بین کا ٹکٹ کیوں کاٹا گیا اس کو لے کر سوالات تو اٹھ ہی رہے ہیں لوگ یہ کہنے پر بھی مجبور ہو گئے ہیں کہ آننددی بین کو ان کے پٹیل ہونے کی وجہ سے سزا دی گئی ہے۔
گجرات اسمبلی انتخابات کے ٹکٹ بٹوارے کے حوالے سے بے جے پی میں گھمسان چل رہا ہے اور کئی رہنماؤں نے اپنے باغی تیور بھی ظاہر کر دئے ہیں۔ دریں اثنا نامزدگی کے آخری روز بی جے پی نے امیدواروں کی اپنی آخری فہرست بھی جاری کر دی۔
بی جے پی کی جاری کردہ 34 امیدواروں کی فہرست میں سابق وزیر اعلیٰ آنندی بین پٹیل کا نام نہیں ہے۔ وہ گھاٹ لوڈیا سے رکن اسمبلی تھیں اور اب اس سیٹ سے بھوپیندر پٹیل کو ٹکٹ دے دیا گیا ہے۔ اس کے بعد اب سوال اٹھ رہے ہیں کہ بی جے پی نے امیدواروں کی فہرست سے موجودہ رکن اسمبلی اور سابق وزیر اعلیٰ آنندی بین پٹیل کا ٹکٹ کیوں کاٹا ہے۔
لوگ یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں آننددی بین کو ان کے پٹیل ہونے کی وجہ سے سزا دی گئی ہے۔ لوگ یہ بات بھی کہہ رہے ہیں کہ بی جے پی نے آنندی بین کو ٹھیک اسی طرز پر سیاست سے دور رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس طرح سے سابق وزیر اعلیٰ کیشو بھائی پٹیل کو سیاست سے دور کر دیا گیا تھا۔
پاٹیداروں کی ریزرویشن تحریک کے دوران جب گجرات میں وبال چل رہا تھا اس وقت کرفیو نافذ کرنا پڑ گیا تھا جس کے سبب ملک بھر میں یہ معاملہ شہ سرخیوں میں چھایا رہا۔ پاٹیدار تحریک اس کے بعد پر تشدد ہو گئی، گولی باری، توڑ پھوڑ اور آگزنی کے واقعات بھی سامنے آئے۔ متعدد لوگوں کی موت ہوئی، متعدد زخمی ہوئے اور متعدد نوجوانوں کو جیلوں میں ڈالا گیا۔ جس وقت یہ تحریک چل رہی تھی اس وقت صوبے کی کمان آنندی بین پٹیل کے ہاتھ میں تھی اور کچھ وقت بعد ہی انہیں اپنا عہدہ چھوڑ دینا پڑا تھا۔
آنندی بین پٹیل نے اگست 2016 میں جب وزیر اعلیٰ کا عہدہ چھوڑا تو اپنی عمر کا حوالہ دیا تھا۔ اب انہیں چناوی سیاست سے باہر کا رستہ دکھا دیا گیا ہے جبکہ حال ہی میں آنندی بین نے اشارہ دیا تھا کہ اگر پارٹی کہتی ہے تو وہ چناؤ لڑنے پر غور کر سکتی ہیں۔
لیکن امت شاہ جو ملکی سطح پر بی جے پی کے لئے فیصلے لیتے ہیں انہوں نے جب فہرست کا اعلان کیا تو یہ صاف ہو گیا کہ آنندی بین پٹیل کو ان کی گھاٹ لوڈیا سیٹ سے تو کیا کل 182 میں سے کسی بھی سیٹ سے امیدوار نہیں بنایا گیاہے۔
آنندی بین کو ٹکٹ نہ ملنے کے پیچھے ان کے پٹیل ہونے کو بھی ایک وجہ مانی جا رہی ہے۔ بھلے ہی آنندی بین کے رہتے ریزرویشن کا مطالبہ کر رہے پٹیلوں پر پولس نے لاٹھیاں برسائیں ہوں لیکن انہیں ٹکٹ نہ دینا پارٹی کی طرف سے ایک بڑا پیغام سمجھا جا رہا ہے۔
دراصل گجرات میں پٹیل طبقہ بی جے پی کا روایتی ووٹ بینک رہا ہے لیکن 2015 سے ہاردک پٹیل کی قیادت میں شروع ہوئی پاٹیدار تحریک کے بعد پٹیل بی جے پی سے ناراض ہوتے چلے گئے۔ حالات یہ ہیں کہ پاٹیدار نریندر مودی اور امت شاہ کے خلاف سر عام بولنے لگے ہیں اور بی جے پی کو ہرانے میں جی جان سے مصروف ہیں۔ یہاں تک کہ بی جے پی رہنماؤں کو تشہیر کے دوران کالے پرچم بھی دکھا ئے جا رہے ہیں اور اجلاس میں کرسیاں پھینک رہے ہیں۔دریں اثنا پاٹیداروں نے کانگریس کو حمایت دینے کا اعلان کر دیا۔
گجرات کی بدلی ہوئی صورت حال کے دوران یہ امکانات ظاہر کئے جا رہے ہیں کہ تقریباً دو دہائیوں سے گجرات کے اقتدار پر قابض بی جے پی کو کہیں نہ کہیں ،پاٹیداروں کی مخالفت بیک فٹ پر لے جا رہی ہے۔ پاٹیدار اور او بی سی رہنما الپیش ٹھاکور کی حمایت اور دلت رہنما جگنیش میوانی کے کانگریس کو حمایت دینے کے اعلان کے بعد بی جے پی کی حالت مزید خراب ہو گئی ہے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Nov 2017, 1:51 PM