گیان واپی مقدمہ قابل سماعت ہے یا نہیں؟ آج خوب ہوئی بحث، آئندہ سماعت 30 مئی کو
گیان واپی- شرنگار گوری معاملے پر جمعرات کے روز تقریباً دو گھنٹے کی سماعت ہوئی، اور اس دوران بیشتر اوقات مسلم فریق نے اپنے دلائل عدالت کے سامنے پیش کیے۔
وارانسی کے گیان واپی مسجد احاطہ میں شرنگار گوری کی مستقل پوجا کرنے کی اجازت دینے والی عرضی قابل سماعت ہے یا نہیں، اس تعلق سے ضلع جج ڈاکٹر اجئے کمار وشویش کی عدالت میں آج اہم سماعت ہوئی۔ عدالت نے سب سے پہلے مسلم فریق کی وہ دلیلیں سنیں جس میں کہا گیا ہے کہ شرنگار گوری کی مستقل پوجا یا دیگر مطالبات والی عرضیاں منظور کرنے لائق ہی نہیں ہیں۔ مسلم فریق نے اس دوران شیولنگ ملنے کی باتوں کو بھی محض افواہ قرار دیا۔ کچھ اوقات میں مسلم اور ہندو فریق کے وکلاء کے درمیان تلخ بحث بھی دیکھنے کو ملی۔ دونوں فریقین کی باتیں سننے کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت کے لیے 30 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ پیر کے روز بھی مسلم فریق کے ذریعہ کچھ دلائل پیش کیے جائیں گے۔ ایسی امید بھی ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس معاملے پر پیر کے روز عدالت کسی فیصلے پر پہنچ جائے گا۔
شرنگار گوری-گیان واپی معاملے پر جمعرات کے روز تقریباً دو گھنٹے کی سماعت ہوئی، اور اس دوران بیشتر اوقات مسلم فریق نے اپنی باتیں عدالت کے سامنے رکھیں۔ مسلم فریق کی طرف سے انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی کے وکیل صاف طور پر رول 7، آرڈر 11 کے تحت شرنگار گوری معاملے کو خارج کرنے کا مطالبہ کرتے رہے۔ انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی کے وکیل ابھئے ناتھ یادو کا کہنا تھا کہ ہندو فریق کا یہ مقدمہ پوری طرح سے غیر مجاز ہے۔ اس لیے اسے سول عمل تعزیرات کے رول 7، آرڈر 11 کے تحت خارج کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ شیولنگ کا وجود صرف افواہوں میں ہے اور ابھی تک یہ ثابت نہیں ہوا ہے۔ افواہوں کے نتیجہ میں عوامی طور پر بدامنی پھیل گئی ہے۔
عدالت میں ہندو فریق کی طرف سے سپریم کورٹ کے وکیل ہری شنکر جین نے بھی اپنی باتیں رکھیں۔ انھوں نے شیولنگ برآمد ہونے کا تذکرہ بھی کیا۔ اس درمیان گیان واپی-شرنگار گوری سروے کے مقدمہ کی سماعت سے پہلے عدالت پہنچے ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے کہا کہ شیولنگ مسلم فریق کے قبضے میں تھا۔ انھوں نے اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے۔ اس سلسلے مین انھوں نے ضلع جج کی عدالت کو مطلع کیا۔
اس درمیان وارانسی کے لاء امور کے صحافیوں نے گیان واپی معاملے کی رپورٹنگ کرنے دیے جانے کی اجازت مانگی ہے۔ عدالتی کمرے میں فی الحال صرف معاملے سے جڑے لوگوں کو ہی جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کے بعد لاء جرنلسٹ ایسو سی ایشن کی طرف سے ضلع جج کو خط لکھ کر صحافیوں کو عدالتی کمرے میں جانے دینے کی اجازت مانگی گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔