کیا ونجارا کے بیان سے یہ نہیں لگتا کہ سہراب الدین کا قتل کیا گیا؟

ونجارا نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ’’دہشت گرد سیاسی رہنما اندرا گاندھی، راجیو گاندھی اور بے نظیر بھٹو کو قتل کرنے میں کامیاب رہے۔ اگر گجرات پولس یہ انکاؤنٹر نہیں کرتی تو نریندر مودی کا بھی یہی حال ہوتا ‘‘۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

خصوصی سی بی آئی عدالت کے فیصلے کے بعد سابق ڈی جی پی ونجارا نے کہا ہے کہ گودھرا کے بعد انکاؤنٹر کیا جانا گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلی مودی کو بچانے کے لئے بہت ضروری تھا اور ان کا یہ بیان اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ وہ انکاؤنٹر نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا قتل تھا۔ممبئی کی ایک خصوصی سی بی آئی عدالت کے جج ایس جے شرما نے کل 2005میں ہوئے سہراب الدین شیخ فرضی انکاؤنٹر اور اس کی بیوی کوثر بی اور دوست تلسی رام پرجا پتی کے قتل میں ملوث تما م 22 افراد کو ’’غیر مطمئن ‘‘ثبوت کی بنیاد پر رہا کر نے کا فیصلہ دیتے ہوئے کہا ’’میں بہت مجبور ہوں ‘‘۔

اب اس معاملہ میں ایک نیا موڑ آ گیا ہے کیونکہ سنیئر صحافی مالنی ترپاٹھی نے ونجارا کے ٹوئٹ پرایک ٹوئٹ کیا ہے ، مالنی کے ٹوئٹ کے بعد لوگوں کا کہنا ہے کہ ونجاراکےاس ٹوئٹ کے بعد عدالت کو از خود نوٹس لے کر ان کے خلاف کارروائی کر نی چاہیے ۔ انہوں نےاپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ’’ ونجارا نے اپنے ٹوئٹ میں کیا عجب اعتراف جرم کیاہے ۔ اس (ونجارا) نے بطور احتیاط گجرات پولس کے ذریعہ انکاؤنٹر کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ یعنی دوسرے الفاظ میں سہراب الدین اور تلسی رام پرجاپتی کا قتل کیا گیا ۔ کسی قانون یا ضابطہ پر عمل نہیں کیا گیا ، کیااس کیس میں پولس پر الزامات ثابت کرنے کے لئے ثبوت پیش کرنے کی کوئی ذمہ داری نہیں تھی ؟‘‘۔

واضح رہے ونجارا نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ’’دہشت گرد سیاسی رہنما اندرا گاندھی، راجیو گاندھی، بے نظیر بھٹو اور پریم داسا کو قتل کرنے میں کامیاب رہے ۔ اگر گودھرا کے بعد گجرات پولس یہ انکاؤنٹر نہیں کرتی تو نریندر مودی کا بھی یہی حال ہوتا ‘‘

عدالتی فیصلے اور جج کے بیان سے اندازہ ہوتا ہے کہ عدالت کو مذکورہ دن دہاڑے کیے جانے والے قتل(انکاؤنٹر) کے معاملے میں سازش کا کوئی بھی ثبوت نہیں ملا ، کیونکہ 92گواہ سماعت کے دوران اپنے سابقہ بیان سے منحرف ہوگئے ،حالانکہ سی بی آئی نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ گجرات پولس کے افسران نے ان تینوں کو سیاسی اور معاشی مفادات کے تحت سرعام موت کے گھاٹ اتاردیا تھا۔

سی بی آئی نے سہراب الدین انکاؤنٹر معاملہ میں 38 افراد کے خلاف فردجرم داخل کی گئی تھی، ان میں بی جے پی کے صدرامت شاہ ،سابق پولس افسر ڈی جی ونجارا سمیت 16لوگوں کو عدالت نے پہلے ہی ڈسچارج کردیا گیا تھا۔اس مقدمہ کی سماعت کے دوران استغاثہ کے تقریباً 92 گواہ منحرف ہوگئے۔

سہراب الدین انکاؤنٹر معاملہ میں تمام ملزمان کے بری ہونے پر کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے مودی حکومت پر حملہ بولا ہے۔ انہوں ٹوئٹ میں طنز کرتے ہوئے لکھا، ’’ہرین پنڈیا، تلسی رام پرجاپتی، جسٹس لویا، پرکاش تھومبرے، شری کانت کھانڈیکر، کوثر بی، سہراب الدین شیخ۔ انہیں کسی نے نہیں مارا۔ یہ سب لوگ تو خود ہی مار گئے۔‘‘  

خصوصی سی بی آئی جج ایس جے شرما نے ان منحرف گواہوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ معذور ہیں ، ان کے مطابق عدالت میں غیرمطمئن ثبوت پیش کیے گئےہیں ۔انہوں نے کہا کہ سرکاری مشنری اور استغاثہ نے تفتیش میں بھرپورکوشش کی ہے انہوں نے 210گواہوں کو جمع کیا ، یہ استغاثہ کی غلطی نہیں ہے ۔ اگر کوئی گواہ عدالت میں گواہی نہ دینا چاہے تو اس میں استغاثہ کیا کرسکتا ہے۔اس موقع پر سہراب الدین کے بھائی رباب الدین شیخ عدالتی فیصلہ سے مایوس ہیں اور ان کا کہنا کہ ان کا خاند ان اس فیصلہ کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرے گا۔

سی بی آئی کی تحقیقات کے مطابق سہراب الدین شیخ ،اس کی بیوی کوثربی اور دوست تلسی رام پرجا پتی کو حیدرآباد سے مہاراشٹر کے شہرسانگلی کے درمیان سفر کے دوران گجرات پولس نے 22نومبر 2005کو بس سے نیچے اتار لیا اور4دن کےبعد سہراب الدین شیخ کا احمد آباد کے قریب فرضی انکاونٹر کردیا ، پولس نے دعویٰ کیا تھا کہ سہراب الدین لشکر طیبہ کے لیےکام کرتا تھا اور گجرات کے اُس وقت کے وزیراعلیٰ اور موجودہ وزیراعظم نریندر مودی کے قتل کے منصوبہ پر عمل کرنا چاہتا تھا۔ سی بی آئی نے بتایا کہ اس کی اہلیہ کوثر بی کسی دوسرے مقام پر قید رکھی گئی وہیں پر اس کی عصمت دری کی گئی۔ 29 نومبر 2005کو دونوں کو قتل کردیا گیا ۔ اس کے ایک سال بعد تلسی پرجا پتی کا بھی گجرات اور راجستھان پولس نے دونوں ریاستوں کی سرحدپر چپری کے مقام پر انکاؤنٹر کردیا گیا۔پولس نے دعویٰ کیا تھا کہ پرجاپتی کو ایک مقدمہ کی سماعت کے سلسلہ میں احمد آباد سے راجستھان لے جاتے ہوئے اس نے فرار ہونے کی کوشش کی اور پولس کی گولی کا شکار بن گیا۔

جن لوگوں کو اس کیس سے پہلے ہی ڈسچارج کیا گیا ، ان میں گجرات پولس کے افسر ابھے چداسما ،راجستھان کے سابق وزیر داخلہ گلاب چند کٹاریہ ،گجرات پولس کے سابق سربراہ پی سی پانڈے اور اعلیٰ پولس افسرگیتا جوہری شامل ہیں، جبکہ بی جے پی کے صدر امت شاہ کو عدالت نے پہلے ہی ڈسچارج کردیا تھا ، اور یہ دلیل پیش کی گئی تھی کہ ان کے خلاف سیاسی بنیاد پر مقدمہ دائر کیا گیا تھا جوکہ اس دوران گجرات کے وزیرداخلہ تھے۔

اس معاملہ کوسی بی آئی کو 2010میں حوالے کیا گیا ، سی بی آئی کے وکیل بی پی راجو نے خامیوں کا اعتراف کیاہے۔ سپریم کورٹ نے ستمبر 2012میں سیاسی طورپرحساس اس مقدمہ کو ممبئی کی عدالت میں منتقل کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Dec 2018, 7:05 PM