کیا جے اینڈ کے بینک کو پی ایس یو کا درجہ دینا کشمیر کے ساتھ سازش ہے؟

محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ ’’جے اینڈ کے بینک کوپی ایس یو درجہ میں شامل کرنا ریاست کےخصوصی درجہ پر حملہ ہے۔اس سلسلے میں ارون جیٹلی سے بات ہوئی ہےاور انھوں نے یقین دلایا کہ وہ اس معاملے پر غور کریں گے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

جموں اینڈ کشمیر بینک کے ساتھ پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگ یعنی پی ایس یو کی طرح سلوک کیے جانے کو منظوری دیئے جانے کے بعد جموں و کشمیر میں ریاست گرمائی ہوئی ہے۔ اس فیصلے کے خلاف ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سخت رد عمل کا اظہار کیا تھا اور اب انھوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس سلسلے میں ان کی مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی سے بات ہوئی ہے۔ ٹوئٹ میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’جموں اینڈ کشمیر بینک کو پی ایس یو کی طرح استعمال کیے جانے سے متعلق اٹھائے گئے غلط قدم کے بارے میں ارون جیٹلی جی سے بات ہوئی ہے۔ اس فیصلہ نے ریاست کی پریشانیاں بڑھا دی ہیں جو اس کے خصوصی درجہ پر حملہ ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’وزیر مالیات نے بھروسہ دلایا ہے کہ حکومت اس معاملے پر دوبارہ غور کرے گی۔‘‘

دراصل گزشتہ 22 نومبر کو جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک کی صدارت میں ہوئی اسٹیٹ ایڈمنسٹریٹو کاؤنسل کی میٹنگ میں جے اینڈ کے بینک کے ساتھ پی ایس یو کی طرح سلوک کیے جانے کو منظوری دے دی گئی۔ اس فیصلہ کے بعد بینک آر ٹی آئی اور سی وی سی کے دائرے میں آ گئی ہے۔ گورنر کے اس قدم کی تنقید کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے پہلے بھی میڈیا سے کہا تھا کہ ’’بینک کو پی ایس یو کے درجہ میں شامل کرنے کے فیصلوں کو بدلا جانا چاہیے کیونکہ یہ ریاست کے خصوصی درجہ کو ختم کرنے کی سازش ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Nov 2018, 2:09 PM