عدالت سے سوال بابری مسجدزیادہ اہم ہے یا تعدد ازدواج،عدالت میں ہنگامہ

کثرت ازدواج معاملہ زیادہ اہمیت کا حامل ہے یا بابری مسجد مقدمہ راجیودھون کا کورٹ سے چبھتا ہوا سوال

مولانا ارشد مدنی کی ایک فائل تصویر
مولانا ارشد مدنی کی ایک فائل تصویر
user

پریس ریلیز

آج جیسے ہی بابری مسجد رام جنم بھومی مقدمہ کی سماعت شروع ہوئی جمعیۃ علماء ہند کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے عدالت سے سوال کیا کہ آیا کثرت ازدواج معاملہ زیادہ اہمیت کا حامل ہے یا بابری مسجد مقدمہ کیونکہ گذشتہ دنوں ہی چیف جسٹس آف انڈیا نے کثرت ازدواج اور نکاح حلالہ معاملے کو آئنی بینچ کے حوالے کیا تھا۔

ڈاکٹر راجیو دھون نے عدالت سے متعدد مرتبہ سوال کیا کہ وہ یہ فیصلہ کریں کہ کثرت ازدواج زیاد اہم ہے یا بابری مسجد مقدمہ۔ اس سے کروڑوں ہندوستانیوں کے جذبات جڑے ہوئے ہیں، ڈاکٹر دھون کی درخواست پر سہ رکنی بنچ نے کسی بھی طرح کی رائے نہ دیتے ہوئے انہیں حکم دیا کہ وہ نہ مکمل بحث کو مکمل کریں اس معاملے پر عدالت سینئر ایڈوکیٹ راجو رام چندرن کی بحث کی سماعت کے بعد ہی کوئی فیصلہ صادر کریگی۔

ڈاکٹر راجیو دھونے عدالت کو بتایا کہ یہ انصاف کا تقاضہ ہے کہ بابری مسجد ملکیت تنازعہ کی سماعت کثیر رکنی بینچ کے سپرد کی جائے کیونکہ یہ بہت حساس معاملہ ہے اور ضخیم ریکارڈ بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ اس معاملے کی سماعت تین رکنی بینچ کے روبرو ہو۔

جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشد مدنی نے آج کی قانونی پیش رفت پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے وکلاء بڑی مثبت اور کارآمد بحث کررہے ہیں، بابری مسجد حق ملکیت کا معاملہ انتہائی حساس اور اہم ہے اس لئے اس معاملہ کو وسیع تر بنچ کے حوالہ کرنے کے تعلق سے ہمارے وکلاء نے جو سوال اٹھائے ہیں وہ بالکل جائز اور درست ہیں مولانا مدنی نے کہا کہ مسجد کا معاملہ کثرت ازدواج کے معاملہ سے زیادہ اہم ہے اس لئے کہ اسلام میں کثرت ازدواج کے سلسلہ میں نہ تو کوئی حکم ہے بلکہ اس بات کی اجازت ہے کہ اگر کوئی شخص اشد ضرورت محسوس کرے تو ایک سے زائد شادی کرسکتا ہے اور اس کے لئے بھی سخت شرائط ہیں، جس میں سب سے اہم شرط تمام بیوں کے ساتھ یکساں سلوک اور یکساں حقوق کی ادائیگی ہے، مولانا مدنی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک مسجد کا تعلق ہے اس سلسلہ میں واضح احکامات موجود ہیں، مسجد بنانے اور نماز قائم کرنے کا جگہ جگہ واضح حکم دیا گیا ہے، تنہا نماز اداکرنے کے مقابلہ جماعت سے نماز کی ادائیگی کا ثواب پچیسوں گنا زیادہ ہے آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ جو لوگ مسجد کی جگہ گھروں میں نماز پڑھتے ہیں اگر ان کے اہل خانہ کا خیا ل نہ ہوتا تو ان کے گھروں میں آگ لگانے کا حکم دیدیتا، آپ ﷺ کا یہ فرمان مسجد کی عظمت اور تقدس پر واضح نظیر ہے، مولانا مدنی نے آخر میں کہا کہ ہمارے وکلاء پوری تیاری کے ساتھ عدالت میں جاتے ہیں اس لئے ہمیں پورایقین ہے کہ عدالت کا فیصلہ مثبت ہوگا اور اس معاملہ کی سماعت کثیر رکنی بنچ کے سپرد کی جائے گی: انشاء اللہ

چیف جسٹس دیپک مشراء کی سربراہی والی تین رکنی بینچ میں جسٹس عبدالنظیر اور جسٹس بھوشن شامل ہیں کہ روبرو دوپہر دو بجے بابری مسجد ہائی پروفائل مقدمہ کی سماعت شروع ہوتے ہوئے ڈاکٹر راجیو دھون نے ان کی نا مکمل بحث کا دوبارہ آغاز کیا ہے اور کہا کہ ابھی حال ہی میں چیف جسٹس آف انڈیا نے نکاح حلالہ او ر کثرت ازداج کے معاملے کی سماعت آئینی بنچ کے سپرد کیے جانے کے احکامات جاری کیئے تھے لہذا بابری مسجد مقدمہ کی نوعیت اس سے کہیں زیادہ حساس ہے جسے آئینی بنچ کے سپرد کیا جانا چاہیے۔

(نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج معاملے میں بھی جمعیۃ علماء نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور گذشتہ روز مداخلت کار کی درخواست داخل کی تھی جسے رجسٹرار نے اپنے ریکارڈ پر لے لیا ہے۔)

ڈاکٹر راجیو دھون نے سپریم کورٹ کی جانب سے دیئے گئے اسماعیل فاروقی فیصلہ میں کی گئی غلطیوں کو عدالت کے سامنے تفصیل سے اجاگر کیا ہے جس کا سہارا لیکر الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا تھا کہ نماز کہیں بھی ادا کی جاسکتی ہے جو درست نہیں ہے۔ آج بھی ڈاکٹر راجیو دھون کی بحث نا مکمل رہی جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے اپنی سماعت 27 اپریل تک کے لئے ملتوی کردی ہے۔

بابری مسجد کی ملکیت کے تنازعہ کو لیکر سپریم کورٹ آف انڈیا میں زیر سماعت پٹیشن نمبر 10866-10867/2010 پر بحث میں جمعیۃ علماء کی جانب سے سینئر وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے بحث کی جبکہ ان کی معاونت کے لیئے ڈاکٹر راجو رام چندر، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ جارج، ایڈوکیٹ تانیا شری، ایڈوکیٹ اکرتی چوبے، ایڈوکیٹ قراۃ العین، ایڈوکیٹ مجاہد احمد ایڈوکیٹ خالد شیخ و دیگر موجود تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Apr 2018, 6:26 PM