کیا لالو سے پھر ہاتھ ملانے جا رہے ہیں نتیش؟ جے ڈی یو اور آر جی ڈی کے اجلاس طلب، بی جے پی حیران و ششدر
جے ڈی یو کے تمام ایم ایل ایز اور ایم ایل سیز کا اجلاس صبح 11 بجے طلب کیا گیا ہے اور پارٹی نے اپنے تمام 21 ارکان پارلیمنٹ کو پٹنہ پہنچنے کی ہدایت دی ہے، ادھر، آر جے ڈی کا اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے
پٹنہ: بہار کی سیاست اس وقت بحران سے دو چار نظر آ رہی ہے اور کئی طرح کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹ میں تو یہاں تک کہا جا رہا ہے کہ جے ڈی یو اور بی جے پی کی مخلوط حکومت گرنے جا رہی ہے۔ دریں اثنا، یہ سوال بھی پوچھا جانے لگا ہے کہ اگر بہار کی این ڈی اے حکومت گر جاتی ہے تو کیا نتیش کمار ایک مرتبہ پھر لالو پرساد یادو کی آر جے ڈی سے اتحاد کر کے حکومت سازی کریں گے؟ بہار کی اسی سیاسی ہلچل کے درمیان جے ڈی یو اور آر جے ڈی نے الگ الگ اجلاس طلب کئے ہیں۔
جے ڈی یو کے تمام ارکان اسمبلی اور قانون ساز کونسل کے ارکان کا اجلاس صبح 11 بجے طلب کیا گیا ہے اور پارٹی نے اپنے تمام 21 ارکان پارلیمنٹ کو پٹنہ پہنچنے کی ہدایت دی ہے۔ وہیں، آر جے ڈی کے تمام ارکان اسمبلی صبح کے وقت رابڑی دیوی کی رہائش گاہ پر اجلاس میں شریک ہو رہے ہیں۔ بہار کانگریس نے بھی تمام ارکان اسمبلی کو آج پٹنہ میں ہی رہنے کا فرمان جاری کیا ہے۔ پٹنہ میں اس ہلچل کو دیکھ کر کہا جا رہا ہے کہ آج کچھ بڑا ہونے جا رہا ہے۔
جے ڈی یو کے اجلاس کے دوران کسی اہم فیصلہ پر مہر ثبت کی جا سکتی ہے۔ اگر جے ڈی یو، آر جے ڈی اور کانگریس کے عظیم اتحاد (مہاگٹھ بندھن) میں شامل ہوتی ہے تو ان کے تمام ارکان اسمبلی کی تعداد دو تہائی ہو جائے گی۔ عظیم اتحاد میں آر جے ڈی کے 79، کانگریس کے 19، بایاں محاذ کے 16 یعنی کل 114 ارکان ہیں۔ وہیں، جے ڈی یو کے ارکان اسمبلی کی تعداد 49 ہے، اس طرح تمام ارکان اسمبلی کی تعداد 163 ہو جائے گی۔
ادھر، بی جے پی لیڈران اس پیشرفت سے حیران و ششدر نظر آ رہے ہیں۔ گزشتہ رات مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، دھرمیندر پردھان اور جے پی نڈا کی قیادت میں بی جے پی کے تمام سرکردہ لیڈر نتیش کمار کے رابطہ میں تھے تاکہ اس صورت حال کو سنبھالا جا سکے اور اتحاد کو بچایا جا سکے۔ بی جے پی کے صدر جے پی نڈا نے کہا تھا کہ تمام علاقائی پارٹیوں کا خاتمہ ہونے جا رہا ہے، اس سے نتیش کمار بری طرح ناراض ہیں۔ اس کی جھلک ریاستی یونٹ کے سربراہ امیش کشواہ کے بیان سے بھی ظاہر ہوتی ہے۔ وہیں صدر وجے کمار سنہا بھی نتیش کمار پر ایوان کے اندر اور باہر تبصرہ کرتے رہتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔