کیا مہاراشٹر کے گورنر حکومت سازی کے لیے سیاسی پارٹیوں کو مناسب وقت دے رہے ہیں؟

آئین کی سمجھ رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر کے گورنر نے حکومت سازی سے متعلق خرید و فروخت روکنے کے لیے آئینی راستہ اختیار کیا ہے۔ لیکن کیا گورنر حکومت سازی کے لیے مناسب وقت دے رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

علی حیدر

مہاراشٹر میں حکومت کی تشکیل کے لیے گورنر کی کوششوں کو کیا درست مانا جائے گا؟ ماہرین کی نظر میں یہ آئینی طریقہ ہے اور گورنر اسی کے دائرے میں کام کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی اس سے اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کے امکانات پر بھی روک لگی ہے۔

غور طلب ہے کہ گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے سب سے پہلے بی جے پی کو حکومت تشکیل دینے کی دعوت دی تھی، اور اس کے ذریعہ نااہلی ظاہر کرنے کے بعد شیوسینا سے حکومت بنانے کے لیے پوچھا۔ طے مدت میں شیوسینا نے حکومت تشکیل دینے کی خواہش تو ظاہر کی لیکن اس کے لیے ضروری نمبر کا سرٹیفکیٹ دینے میں ناکام رہی۔ اس کے بعد راج بھون نے تیسری سب سے بڑی پارٹی این سی پی کو حکومت بنانے کی دعوت دی ہے اور آج شام تک کا وقت دیا ہے۔


اب یہ تجسس بڑھ رہا ہے کہ کیا گورنر کا طریقہ درست ہے؟ اس بارے میں آئین کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ آئینی طریقہ ہے اور اس سے اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کے امکانات ختم ہو جاتے ہیں۔

لوک سبھا کے سابق جنرل سکریٹری سبھاش کشیپ کا کہنا ہے کہ ’’گورنر آئین پر عمل کر رہے ہیں۔ پارٹیوں کو ایک کے بعد ایک بلا کر انھوں نے آئینی راستہ اختیار کیا ہے، جس کے ذریعہ خرید و فروخت کو روکا جا سکتا ہے۔‘‘ آئین کے مطابق ریاست میں حکومت بنانے کے لیے وقت کے معاملے میں گورنر کا فیصلہ آخری ہے، خاص طور سے مہاراشٹر میں پیدا ہوئے ایک سیاسی بحران کے منظرنامے میں۔


کشیپ نے کہا کہ اگر گورنر کو لگتا ہے کہ کوئی بھی پارٹی حکومت بنانے کی حالت میں نہیں ہے، تب وہ صدر جمہوریہ کو اس بارے میں مطلع کر سکتے ہیں۔ کشیپ نے کہا کہ ’’اگر وہ چاہیں تو این سی پی کے بعد کانگریس کو بھی بلا سکتے ہیں۔ شیوسینا کے معاملے میں غالباً انھیں نہیں لگا کہ یہ پارٹی حکومت بنا پانے میں اہل ہے۔‘‘

وہیں لوک سبھا کے سابق سکریٹری پی ڈی ٹی آچاری کا بھی کہنا ہے کہ وقت کے معاملے میں کوئی فیصلہ لینے کے لیے گورنر کے پاس پورا اختیار ہے۔ آچاری نے مہاراشٹر میں جاری سیاسی بحران پر کہا کہ ’’گورنر کی ترجیح ریاست میں حکومت بنانے کی ہے۔ اگر انھیں لگتا ہے کہ کوئی امکان ہے، تو وہ یقینی طور سے مدت بڑھا سکتے ہیں جس سے کوئی پارٹی حکومت بنا سکے۔ لیکن اگر انھیں لگتا ہے کہ اس کا کوئی امکان نہیں ہے تو وہ اس بارے میں صدر جمہوریہ کو بتا سکتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔