دھاراوی پروجیکٹ: کیا اڈانی گروپ کو ٹھینگا دکھانے کی تیاری کر رہی مہاراشٹر حکومت؟
فڈنویس کا کہنا ہے کہ دھاراوی پروجیکٹ کے لیے لیٹر آف انتینٹ ابھی جاری نہیں کیا گیا ہے اور اسے تبھی جاری کیا جائے گا جب یہ یقینی ہو کہ بینکوں کو اس کمپنی کو قرض دینے میں کوئی دقت نہیں ہے۔
کیا ممبئی کے سب سے بڑے سلم (جھگی جھونپڑی) دھاراوی کی تعمیر نو کے لیے اڈانی گروپ کو ملا ٹھیکہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے؟ کیا ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ کے بعد گروپ کی مالی حالت کو لے کر مہاراشٹر حکومت اندیشہ کا شکار ہے؟ کیا دھارا کی تعمیر نو کے لیے پھر سے بولی لگائی جائے گی؟ یہ ایسے سوال ہیں جو دھاراوی کی تعمیر کو لے کر موضوعِ بحث بنے ہوئے ہیں۔
کچھ اسی طرح کے سوالات کے جواب میں مہاراشٹر کی بی جے پی-شندے حکومت کا کہنا ہے کہ بھلے ہی اس تعمیر نو کا ٹھیکہ گوتم اڈانی کی کمپنی اڈانی انفراسٹرکچر کو دیا گیا ہے، لیکن کمپنی کو لیٹر آف انٹینٹ (کام کرنے کی حمایت والا خط) تبھی جاری کیا جائے گا جب حکومت کو بھروسہ ہوگا کہ کمپنی کے پاس موافق مالی وسائل ہیں اور بینک کمپنی کو قرض دے سکتے ہیں۔ اس بارے میں سبھی سرکاری محکموں کی تصدیق اور اتفاق کے بعد ہی کمپنی کو کام کرنے کی ہری جھنڈی دی جائے گی۔
توجہ طلب ہے کہ دھاراوی کی تعمیر کا ٹھیکہ مہاراشٹر حکومت نے گوتم اڈانی کی کنسٹرکشن کمپنی اڈانی انفراسٹرکچر کو دیا تھا۔ اس کے لیے اڈانی گروپ نے 4539 کروڑ کی بولی لگائی تھی، جبکہ ایک دیگر کمپنی یو اے ای کی سیکلنک ٹیکنالوجی کارپوریشن (ایس ٹی سی) نے 72000 کروڑ کی بولی لگائی تھی۔ اسی بنیاد پر اڈانی گروپ کو ٹھیکہ دینے کا اعلان گزشتہ سال نومبر ماہ میں کیا گیا تھا۔
لیکن دو ماہ بعد ہی یعنی 24 جنوری 2023 کو ہنڈن برگ ریسرچ کی ایک رپورٹ سامنے آئی جس میں کہا گیا کہ اڈانی گروپ کی کمپنیوں پر بے شمار قرض ہے اور کمپنی کی مالی حالت اچھی نہیں ہے۔ اس رپورٹ کے سبب شیئر بازار میں اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئر گر گئے تھے۔ اس کے بعد سے اڈانی گروپ اپنے قرض کم کرنے اور سرمایہ کاروں کا بھروسہ پھر سے حاصل کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔
اسی ضمن میں مہاراشٹر میں کانگریس رکن اسمبلی ورشا گائیکواڈ کے انتخابی حلقہ کا حصہ ہے۔ انھوں نے فکر ظاہر کی کہ چونکہ دھاراوی کی تعمیر نو کے لیے جس کمپنی کو منتخب کیا گیا ہے اس پر شیئرس کو قیمت میں گڑبڑ کرنے اور قرض کی رپورٹ آئی ہے، ایسے میں کیا کمپنی اس کام کو پورا کر پائے گی۔ اس سوال کے جواب میں مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اور بی جے پی لیڈر دیویندر فڈنویس نے کہا کہ اس پروجیکٹ کو لے کر قیاس لگانے کی ضرورت نہیں ہے اور حکومت یقینی بنائے گی کہ یہ پروجیکٹ پورا ہو۔ انھوں نے اسمبلی میں کہا کہ جو بھی حالت بنے گی، حکومت اس پروجیکٹ کے پورا ہونے میں کوئی رخنہ نہیں آنے دے گی۔ انھوں نے کہا کہ ’’کمپنی کو لیٹر آف انٹینٹ یعنی کام کرنے کی اجازت دینے والا خط تبھی جاری کیا جائے گا جب ٹنڈر کی سبھی شرطیں پوری ہوں گی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت کسی بھی کام کے لیے فرد نہیں بلکہ یہ دیکھتی ہے کہ سبھی اصولوں پر عمل ہو رہا ہے یا نہیں۔
فڈنویس نے بتایا کہ دھاراوی کا ٹنڈر گلوبل بڈس (بولیوں) کے بعد ہی دیا گیا ہے ارو اس معاملے میں پوری شفافیت برتی گئی ہے۔ اس پروجیکٹ کو 7 سال میں پورا ہونا ہے۔ فڈنویس نے واضح کیا کہ اس پروجیکٹ کا لیٹر آف انٹینٹ ابھی جاری نہیں کیا گیا ہے، کیونکہ اسے حکومت کے سبھی محکموں کے اتفاق اور ان کے فیصلے کے بعد ہی جاری کیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس معاملے میں شہری ترقی محکمہ کے اتفاق کا انتظار ہے، اس کے بعد ہی لیٹر آف انٹینٹ جاری کیا جائے گا۔‘‘
فڈنویس نے یہ بھی کہا کہ ٹنڈر کی شرطوں کے مطابق یہ یقینی کیا جائے گا کہ کمپنی کی مالی حالت ایسی ہو کہ وہ پروجیکٹ کو وقت پر پورا کر سکے۔ انھوں نے کہا کہ ’’شرطوں کے مطابق کمپنی کو یکمشت ادائیگی کے ساتھ ہی بینک گارنٹی بھی دینی ہوگی اور اس کے بعد ہی کام شروع کرنے کی اجازت دی جائے گی۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ایسا اس لیے کیا جا رہا ہے کہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ بینکوں کو اس کمپنی کو قرض دینے میں کوئی دقت نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد سے سبھی بینکوں نے اڈانی گروپ کو پہلے سے دیے اپنے قرض کا تجزیہ کیا ہے اور گروپ کو نیا قرض دینے میں جھجک دکھائی ہے۔ ایسے میں اس بات کے اشارے ہیں کہ دھاراوی پروجیکٹ میں کچھ تاخیر ہو سکتی ہے۔ دیکھنا ہوگا کہ اڈانی کو ہی کام شروع کرنے کا موقع ملتا ہے یا پھر نئے سرے سے اس پروجیکٹ کے لیے بولیاں طلب کی جائیں گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔