کیا بی جے پی رکن پارلیمنٹ لاکٹ چٹرجی بھی پارٹی کو جھٹکا دینے کی کر رہیں تیاری!

کنال گھوش نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’بی جے پی کی اسٹار پرچارک ہونے کے باوجود لاکٹ چٹرجی کا (بھوانی پور میں) مہم نہیں چلانے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘‘

لاکٹ چٹرجی (بی جے پی لیڈر)
لاکٹ چٹرجی (بی جے پی لیڈر)
user

قومی آواز بیورو

بی جے پی رکن پارلیمنٹ لاکٹ چٹرجی کیا اب ترنمول کانگریس میں شامل ہو رہی ہیں؟ ٹوئٹر پر لاکٹ چٹرجی اور ترنمول کانگریس کے ترجمان کنال گھوش کے درمیان جاری گفت و شنید نے کچھ ایسی ہی قیاس آرائیوں کو ہوا دے دی ہے۔ بنگال کے وزیر ٹرانسپورٹ فرہاد حکیم نے تین دن قبل ہی اشارہ دیا تھا کہ ’’بی جے پی کا ایک بڑا لیڈر‘ کچھ دنوں میں ترنمول میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔ اور یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھگوا پارٹی ریاست میں بکھر جائے گی۔ حالانکہ حکیم نے کسی کا نام نہیں لیا تھا، لیکن گھوش کے ایک ٹوئٹ نے ایسا امکان بڑھا دیا کہ لاکٹ چٹرجی بی جے پی سے الگ ہو سکتی ہیں۔

دراصل کنال گھوش نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’بی جے پی کی اسٹار پرچارک ہونے کے باوجود لاکٹ چٹرجی کا مہم نہیں چلانے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آپ نے بی جے پی کی التجاؤں کے باوجود انتخابی مہم نہیں چلائی۔ میری خواہش ہے کہ آپ جہاں کہیں بھی ہوں ایک دوست کی حیثیت سے رہیں۔‘‘

کنال گھوش نے اپنے اس ٹوئٹ کے ذریعہ یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ لاکٹ چٹرجی کو لے کر بی جے پی میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔ تاہم کنال گھوش کے اس تبصرے کے بعد لاکٹ چٹرجی، جنہیں اتراکھنڈ میں بی جے پی کا شریک انچارج بنایا گیا ہے، نے لکھا کہ ’’آپ کو ممتا بنرجی کے لیے مہم پر توجہ دینی چاہیے تاکہ وہ دوبارہ نہ ہار جائیں۔‘‘ لاکٹ چٹرجی کے اس ٹوئٹ کے فوراً بعد کنال گھوش نے جواب دیتے ہوئے لکھا”فکر مت کریں، ممتا بنرجی بڑے فرق سے جیت جائیں گی۔ آپ کی بھی یہی خواہش ہے۔ لیکن پھر بھی آپ کو پارٹی کے لیے لکھنا پڑ رہا ہے۔‘‘


سابق مرکزی وزیر بابل سپریو کے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد لاکٹ چٹرجی کو لے کر خبروں کے پیچھے کی اصل وجہ یہ ہے کہ لاکٹ چٹرجی نے اعلان کیا تھا کہ وہ بھوانی پور میں مہم چلائیں گی، لیکن اس کے باوجود انہوں نے مہم میں حصہ نہیں لیا۔ اب جب لاکٹ چٹرجی کے ترنمول کانگریس میں شامل ہونے کی قیاس آرائیاں تیز ہو گئیں، تو انھیں باضابطہ بیان جاری کر کے کہنا پڑا کہ ترنمول کانگریس میں شامل ہونے کی خبریں بے بنیاد ہیں اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔