کیا شہریت ترمیمی بل ہٹلر کے نورمبرگ نسلی قانون جیسا ہے

عالمی بدنامی سے بچنے کے لئے 1936 کے اولمپک کھیل جو برلن میں ہوئے تھے، اس میں نازی حکومت نے عوامی مقامات سے ایسے سائن بورڈ ہٹائے جن پر لکھا تھا ’یہودیوں کا استقبال نہیں‘۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے شہریت ترمیمی بل 2019 کو لوک سبھا میں پیش کئے جانے کے خلاف بولتے ہوئے کہا کہ یہ بل جرمنی کے نورمبرگ ریس لا (نورمبرگ نسلی قانون) کی طرح ہے ۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ دراصل نورمبرگ نسلی قانون کیا تھا ۔

1935 میں ہٹلر کی قیادت والی نازی حکومت کے دور میں جرمنی کے شہر نورمبرگ میں ایک قانون بنایا گیا جس میں نسلی منافرت کو قانونی شکل دی گئی۔ اس قانون کے تحت جرمن میں رہ رہے یہودیوں کی جرمن شہریت ختم کر دی گئی تھی ۔ اس قانون کے تحت کسی بھی یہودی کو جرمنی شہری سے شادی کرنے یا جنسی تعلقات رکھنے پر پابندی تھی۔یہودیوں کے تمام سیاسی حقوق ختم کر دیئے گئے تھے۔نورمبرگ قانون میں ’یہودی‘ کی کوئی تعریف نہیں کی گئی تھی بلکہ یہ کہا گیا تھا کہ اگر کسی کے داد ا پر دادا بھی یہودی رہے ہوں تو وہ یہودی کہلائے گا ۔ اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ وہ شخص اپنے آپ کو یہودی مانتا تھا یا نہیں یا پھر وہ یہودی مذہب میں یقین رکھتا ہے یا نہیں۔ بہت سے جرمن یہودی جنہوں نے کبھی یہودی مذہب پر عمل بھی نہیں کیا تھا یا وہ اس کو تسلیم نہیں کرتے تھے تو بھی ان کو یہودی ہی مانا گیا۔


عالمی بدنامی سے بچنے کے لئے 1936 کے اولمپک کھیل جو برلن میں ہوئے تھے، اس میں نازی حکومت نے عوامی مقامات سے ایسے سائن بورڈ ہٹائے جن پر لکھا تھا ’یہودیوں کا استقبال نہیں ‘ ۔ 1936 کے اولمپک کھیل جس میں یہودی کھلاڑیوں نے شرکت کی تھی اس کے بعد 1937 اور 1938میں نازی حکومت نے یہودیوں پر مزید سختیاں کیں اور ان سے کہا کہ وہ اپنی جائیداد رجسٹر کریں جس کے بعد یہودیوں کے زیادہ تر کاروبار پرغیر یہودیوں نے قبضہ کر لیا ۔ یہودی ڈاکٹروں پر غیر یہودیوں کا علاج کرنے پر پابندی لگا دی اور یہودی وکیلوں کے پریکٹس کرنے پر پابندی لگا دی تھی ۔ جرمن میں یہودیوں کے شناختی کارڈ پر لفظ ’جے‘ ان کے بیچ کے نام میں اسٹیمپ کیا جاتا تھا اور جن کے بیچ کے نام سے شناخت نہیں ہوتی تھی کہ وہ یہودی ہیں یا نہیں ان میں یہودی مردوں کے پہلے نام میں ’اسرائیل‘ لگتا تھا اور یہودی خواتین کے نام میں ’سارا‘ لگتا تھا ۔ اس سے پولس کو یہودیوں کی شناخت میں آسانی ہوتی تھی ۔

اویسی نے شہریت ترمیمی بل کا موازنہ جرمنی کے نورمبرگ نسلی قانون سے کیا ہے اور اگر ایسا ہے تو ملک کی سب سے بڑی اکثریت کے لئے بڑا خطرہ ہے ۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ ہندوستان کے نظریہ کو سیکولر ذہن کی پارٹیاں اس بل کو روک کر بچا سکتی ہیں یا نہیں۔ اپنے بیان میں اویسی نے اسرائیل کے شہریت بل اور اس کے پہلے وزیر اعظم کا بھی ذکر کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔