آغا حسن نظر بند ہیں یا آزاد؟ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کا حکام سے جواب طلب
جسٹس تاشی ربستان نے سینئر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بی اے ڈار کو ہدایت دی کہ وہ عدالت کو آگاہ کریں کہ آغا حسن واقعی غیر قانونی طور پر نظربند ہیں یا وہ آزاد ہیں۔
سری نگر: جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ آغا سید حسن الموسوی الصفوی کی خانہ نظر بندی کے معاملے پر حکام سے جواب طلب کیا ہے کہ موصوف مذہبی رہنما نظر بند ہیں یا وہ آزاد ہیں۔ جسٹس تاشی ربستان نے جمعرات کو معاملے کی سماعت کرتے ہوئے حکام سے آغا حسن کی نظر بندی کے معاملے پر تفصیلات مانگیں۔
آغا حسن کے وکیل شیخ منظور نے یو این آئی اردو کو تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ جسٹس تاشی ربستان نے سینئر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بی اے ڈار کو ہدایت دی کہ وہ عدالت کو آگاہ کریں کہ آغا حسن واقعی غیر قانونی طور پر نظربند ہیں یا وہ آزاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کی اگلی سماعت 29 ستمبر کو مقرر کی گئی ہے۔
شیخ منظور نے بتایا کہ 'جسٹس تاشی ربستان نے جمعرات کو معاملے کی سماعت کے دوران سینئر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بی اے ڈار کو طلب کیا اور انہیں ہدایت دی کہ وہ عدالت کو آگاہ کریں کہ کیا آغا حسن واقعی غیر قانونی طور پر نظر بند ہیں یا وہ آزاد ہیں'۔ انہوں نے کہا کہ 'بی اے ڈار نے عدالت سے وقت مانگا جس کی انہیں اجازت دی گئی۔ کیس کی اگلی سماعت منگل کو مقرر ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'بی اے ڈار نے کورٹ کا نوٹس رسیو کر لیا ہے جس میں ان سے متعلقہ حکام سے آغا حسن کی نظر بندی کے بارے میں تفصیلات مانگی گئی ہیں۔ ان سے کہا گیا ہے کہ اگر آغا حسن نظر بند ہیں تو ان کی نظربندی کا حکم نامہ کہاں ہے'۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔