دہلی میں راشن کارڈوں کی تقسیم میں بے ضابطگیاں، تحقیقات کرائی جائیں اور قصورواروں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں: ہارون یوسف

ہارون یوسف نے الزام لگایا کہ 2013 میں کانگریس کے اقتدار چھوڑنے کے وقت دہلی میں تقریباً 35 لاکھ راشن کارڈ ہولڈرز تھے اور اب یہ تعداد تقریباً نصف رہ گئی ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ پریس ریلیز</p></div>

تصویر بشکریہ پریس ریلیز

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی کے سابق وزیر برائے خوراک و شہری ترسیل، ہارون یوسف نے مطالبہ کیا ہے کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر عام آدمی پارٹی کی حکومت کی جانب سے 14.64 لاکھ درخواست دہندگان کو راشن کارڈ نہ دینے کی وجوہات کی تحقیقات کرائیں، نہ کہ صرف 90,000 افراد کے معاملے کی اور اس بے ضابطگی میں ملوث وزراء، لیڈران اور حکام کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں۔

خیال رہے کہ حال ہی میں دہلی میں راشن کارڈ کی تقسیم میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے دہلی کے چیف سیکریٹری کو عام آدمی پارٹی (عآپ) حکومت کی جانب سے 90000 غریب لوگوں کو راشن کارڈ جاری نہ کرنے کی مبینہ ناکامی کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ اس الزام کے جواب میں عآپ حکومت نے اسے بے بنیاد، بدنیتی پر مبنی، جھوٹا اور شرارت پر مبنی قرار دیا ہے۔

دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے دفتر راجیو بھون میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ترجمان آلوک شرما کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہارون یوسف نے الزام لگایا کہ 2013 میں کانگریس کے اقتدار چھوڑنے کے وقت دہلی میں تقریباً 35 لاکھ راشن کارڈ ہولڈرز تھے اور اب یہ تعداد تقریباً نصف رہ گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کیجریوال حکومت نے جان بوجھ کر کوئی نیا راشن کارڈ جاری نہیں کیا، حالانکہ ہر سال دہلی کی آبادی میں 4 سے 5 لاکھ کا اضافہ ہوتا ہے۔ پچھلے 10 سالوں میں دہلی کی آبادی تقریباً 2.5 کروڑ تک پہنچ گئی ہے، جس میں سے 40 فیصد غریب ہیں جو سبسڈی والے راشن کے حقدار ہیں۔


ہارون یوسف نے کہا کہ 2012-13 میں جب مرکز میں کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت نے فوڈ سیکورٹی ایکٹ منظور کیا، تو اس کا مقصد دہلی کے 72 لاکھ راشن کارڈ ہولڈرز کو رعایتی نرخوں (جیسے 2 روپے فی کلو گندم اور 3 روپے فی کلو چاول) پر اناج فراہم کرنا تھا۔ ان لوگوں کو جو راشن کارڈ نہیں رکھتے تھے، 600 روپے فی فرد اور 4800 روپے فی خاندان دیے جانے تھے تاکہ وہ اپنے لیے راشن خرید سکیں اور اس اسکیم کے تحت 2 لاکھ لوگ فائدہ اٹھا رہے تھے۔ تاہم، کیجریوال حکومت نے اس اسکیم کے تحت ایک بھی نیا مستحق نہیں بنایا، جبکہ یہ تعداد 4 لاکھ تک پہنچنی چاہیے تھی۔ ہارون یوسف نے مزید کہا کہ فوڈ سیکورٹی ایکٹ کے مطابق، جو بھی شخص راشن کارڈ کے حصول کا اہل ہے، وہ ریاستی حکومت سے فوڈ سیکورٹی الاؤنس حاصل کرنے کا حق دار ہے، مگر عام آدمی پارٹی کی حکومت نے اس اسکیم کو جان بوجھ کر نافذ نہیں کیا۔

دریں اثنا، آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ترجمان، آلوک شرما نے الزام لگایا کہ دہلی میں راشن کی فراہمی سب سے بڑا گھوٹالا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کیجریوال حکومت غریبوں سے ان کا رعایتی اناج چھین کر ذخیرہ اندوزوں اور کالا بازاروں کو دے رہی ہے، جس کے لیے مرکزی حکومت اور کیجریوال حکومت دونوں قصوروار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ ملک کے 80 کروڑ لوگوں کو مفت راشن فراہم کر رہی ہے، جبکہ دہلی حکومت غریبوں کا راشن چھین کر منافع خوروں کو دے رہی ہے۔ 2015 میں دہلی میں 2400 راشن دکانیں تھیں اور پچھلے 10 سالوں میں یہ تعداد کم ہو کر صرف 500 رہ گئی ہے، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ غریبوں کو ان کا مفت راشن فراہم نہیں کیا جا رہا۔


ایل جی نے راشن کارڈوں کی تقسیم میں بے ضابطگیوں کے حوالہ سے تحقیقات کا حکم اپوزیشن لیڈر وجیندر گپتا کی جانب سے لکھے گئے خط کی بنیاد پر دیا ہے خط میں انہوں نے عآپ حکومت پر ہزاروں خاندانوں کو ضروری غذائی اشیاء سے محروم رکھنے اور انہیں راشن کارڈ نہ جاری کرنے کا الزام لگایا تھا۔ وجیندر گپتا نے لیفٹیننٹ گورنر کی جانب سے تحقیقات کے حکم کا خیرمقدم کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ عآپ حکومت نے پسماندہ اور دلت طبقوں کا استحصال کیا ہے اور ان کے منہ سے کھانا چھین لیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔