سعودی عرب کے تیل پلانٹوں پر حملہ عراق-ایران نے کیا، امریکہ کا دعویٰ
سعودی عرب میں ہوئے حملوں کے تعلق سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ گفتگو کرنے کے بعدہی کوئی ردعمل ظاہر کریں گے۔
نیویارک: امریکہ نے سعودی عرب کی سب سے بڑی تیل کمپنی ارامکو کے تیل پلانٹوں پر ہونے والے ڈرون حملوں کی سیٹلائٹ تصویریں جاری کر کے اس میں ایران اور عراق کا ہاتھ ہونے کا دعویٰ کیاہے۔ امریکہ نے اتوار کو پلانٹوں کی سیٹلائٹ تصویریں جاری کی ہیں جس کی بنیاد پر افسران نے حملے کرنے کے 17 نکات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون شمال یا شمال مغرب علاقے سے بھیجے گئے۔ تصویریں جاری کرنے کے بعد افسران نے کہا کہ پلانٹوں پر حملے میں ڈرون اور کروز میزائلوں سے مشترکہ طور پر حملہ کرنے کا شک ہے جو حوثی باغیوں کی صلاحیت سے پرے ہے۔
ان حملوں کے سلسلے میں امریکہ کو صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ گفتگو کرنے کے بعدہی کوئی ردعمل ظاہر کریں گے۔ ٹرمپ نے ٹوئٹ کیا،’سعودی عرب کے تیل پلانٹوں پر حملہ ہوا ہے۔ ہم ان حملوں کے انجام دینے والوں کو جانتے ہیں لیکن وہ پہلے سعودی عرب کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں کہ حملوں کے سلسلے میں ان کی کیا رائے ہے۔ اس کے بعد ہی آگے کی کاروائی کے بارے میں غور وخوض کیا جائے گا‘۔
قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران اور عراق پر حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملہ شمالی جزیرہ نما کی خلیجی ملک ایران اور عراق سے ہونے کاامکان زیادہ ہےاور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ یہ حملے یمن سے انجام دئیے گئے ہیں۔
غورطلب ہے کہ ہفتے کے روز سعودی پٹرولیم کمپنی پر ڈرون حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں وہاں آگ لگ گئی تھی۔ ابتدائی اندازے کے مطابق اس حملے کی وجہ سے خام تیل کی سپلائی 57 لاکھ بیرل اور کمپنی کی پیداوار تقریباً 50 فیصدتک نقصان ہونے کا امکان ہے۔ یمن کے حوثی باغیوں نے ہفتے کے روز سعودی عرب کے پٹرولیم کمپنی پرہونے والے حملے کی ذمہ داری لی تھی۔ سعودی وزیر داخلہ کے مطابق اس حملے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔