یوپی میں نماز جمعہ کے پیش نظر سخت حفاظتی انتظامات، کانپور اور لکھنؤ میں دفعہ 144 نافذ

کانپور شہر میں دفعہ 144 نافذ کرنے کے بعد نظم ونسق بنائے رکھنے کے لئے اس دفعہ کی سبھی شرطوں کو سختی سے نافذ کیا جائے گا۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

اترپردیش کے ضلع کانپور میں گزشتہ 3 جون کو دو گروپوں کے درمیان ہوئی پرتشدد جھڑپوں کے بعد پولیس نے سیکورٹی کے پیش نظر جمعرات کی دیر شام کو شہر میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کے تحت حکم امتناعی نافذ کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ راجدھانی لکھنؤ میں بھی حکم امتناعی نافذ کیا گیا ہے اور ریاست بھر میں چوکسی برتی جائے گی۔

کانپور کے جوائنٹ پولیس کمشنر آنند پرکاش تیواری نے یہ جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ شہر میں حکم امتنازعی نافذ کئے جانے کے بعد پولیس کی ٹیمیں ہائی الرٹ پر رہیں گی۔ تیواری نے بتایا کہ آئندہ جمعہ اور امتحانات کو دیکھتے ہوئے شہر میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بی جے پی کے لیڈروں کے متنازع بیان کے مسئلے پر گزشتہ ہفتے بیکن گنج علاقے میں جمعہ کی نماز کے بعد دو گروپوں کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا تھا۔


انہوں نے بتایا کہ شہر میں دفعہ 144 نافذ کرنے کے بعد نظم و نسق بنائے رکھنے کے لئے اس دفعہ کی سبھی شرطوں کو سختی سے نافذ کیا جائے گا۔ کانپور میں پی اے سی کی 12 کمپنیوں، تین اضافی آئی پی ایس افسران اور ریپڈ ایکشن فورس کی دو کمپنیوں کی تعیناتی کے ساتھ سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔

یو پی کے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (اے ڈی جی ) لا اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے کہا کہ حساس علاقوں اور عبادت گاہوں میں پولیس کو حکمت عملی کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے۔ پرشانت کمار نے کہا کہ پولیس افسران امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے علما اور گروپ کے دیگر رہنماؤں سے رابطے میں ہیں۔


اے ڈی جی نے کہا کہ فیروز آباد، شاملی، سہارنپور، مراد آباد، آگرہ، ایودھیا، وارانسی، گورکھپور، کانپور اور لکھنؤ سمیت حساس اضلاع میں خصوصی تعیناتی کی گئی ہے۔ اے ڈی جی نے کہا کہ پراونشل آرمڈ کانسٹیبلری (پی اے سی) کی 12 کمپنیاں پہلے ہی کانپور میں کیمپ کر رہی ہیں، جب کہ کچھ کمپنیوں کو حساس اضلاع میں بھیجا گیا ہے۔

ادھر، کانپور تشددمعاملے میں متعدد افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق گرفتار حیات کے خلاف درج پرانے کچھ مقدمامت کے چارج شیٹ سے اس کا نام ہٹائے جانے کے معاملے کی جانچ کرنے اور متعلقہ پولیس افسران کے خلاف محکمہ جاتی کاروائی کا حکم دیا گیا ہے۔

مانا جاتا ہے کہ حیات ظفر کے خلاف کئی سال پہلے سے چل رہے مجرمانہ معاملوں میں جانچ افسران نے لیپا پوتی کر اس کا نا چارج شیٹ سے ہٹا دیا تھا۔ اس درمیان کانپور تشدد کے سلسلے میں سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ ڈالنے والے ایک شخص کو پولیس نے جمعرات کو گرفتار کیا ہے۔


پولیس نے ویب میڈیا سے وابستہ ایک شخص کو سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ ڈالنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ کانپور مغربی علاقے کے پولیس کمشنر بی بی جی ٹی ایس مورتی نے بتایا کہ شہری کے شاستری نگری علاقہ باشندہ گورو راجپوت کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وہ کانپور اسٹارٹ ٹائم نام سے ایک ویب پورٹل چلاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گورو نے اپنی فیس بک پوسٹ پر ایک مخصوص مذہب کے سلسلے میں قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔ اس کی جانکاری ملتے ہی پولیس نے اس کے خلا ف مذہبی جذبات مبینہ بھڑکانے کا مقدمہ درج کر کے اسے گرفتار کرلیا۔ پولیس نے قابل اعتراض پوسٹ بھی ڈلیٹ کرا دی ہے۔

مورتی نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ شہر میں قیام امن و امان میں اپنا تعاون پیش کریں۔ انٹر نیٹ میڈیا پر کسی بھی قسم کا قابل اعتراض ویڈیو یا پوسٹ نہ ڈالیں جس سے شہر کا ماحول خراب ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Jun 2022, 8:11 AM