آصفہ بانو عصمت دری معاملہ میں انصاف کو یقینی بنایا جائے گا: محبوبہ مفتی

ہندو ایکتا منچ نے کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس کے ایک ملزم ایس پی او دیپک کھجوریہ کی رہائی کے حق میں گذشتہ ماہ ترنگا ریلی نکالی تھی۔ 

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر : جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ضلع کٹھوعہ کے رسانہ نامی گاؤں میں جنوری کے اوائل میں پیش آئے دل دہلانے والے آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ بانو کی عصمت دری اور قتل واقعہ کی تحقیقات فاسٹ ٹریک بنیادوں پر جاری ہے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔

انہوں نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ’جسٹس فار آصفہ‘ ہیش ٹیک کے ساتھ اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ’کچھ لوگوں کی غیرذمہ دارانہ حرکتوں اور بیانات سے انصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔ مناسب طریقہ کار پر عمل کیا جارہا ہے۔ تحقیقات فاسٹ ٹریک بنیاد پر جاری ہے۔ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: جموں: زناکار کے حق میں ہندو تنظیم کا ترنگے کے ساتھ احتجاج، محبوبہ برہم

خیال رہے کہ کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس کے ایک ملزم ایس پی او دیپک کھجوریہ کی رہائی کے حق میں گذشتہ ماہ ترنگا ریلی نکالنے والی ہندو ایکتا منچ، جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، بار ایسوسی ایشن کٹھوعہ واقعہ کی تحقیقات مرکزی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی کے حوالے کرنے کے مطالبے کو لےکر مظاہرہ کررہی ہیں ۔ ان تنظیموں نے گذشتہ دو ماہ کے دوران کٹھوعہ اور جموں میں ریلیاں نکالیں اور ہڑتالیں کرائیں۔ ہندو ایکتا منچ اور ہائی کورٹ و کٹھوعہ بار ایسو سی ایشن کا مشترکہ موقف ہے کہ کیس کی موجودہ جانچ ایجنسی (کرائم برانچ پولس) ایک مخصوص کیمونٹی سے وابستہ لوگوں کو کیس میں پھنسا رہی ہے۔ انہیں مبینہ طور پر ریاست کی مخلوط حکومت کی اکائی بی جے پی کی پشت پناہی حاصل ہے۔

دریں اثنا آصفہ معاملہ میں وکیل دیپیکا سنگھ رجاوت نے الزام عائد کیا ہے کہ بار اسوسی ایشن آف جموں کے صدر نے انہیں دھمکی دی ہے۔ دیکھیں ویڈیو

جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی شہ پر کٹھوعہ بار ایسوسی ایشن اور ینگ لائرز ایسوسی ایشن سے وابستہ درجنوں وکلاء نے پیر کے روز چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت کے احاطے میں شدید ہنگامہ آرائی اور ہلڑبازی کرکے کرائم برانچ کے عہدیداروں کو آصفہ کیس کا چالان عدالت میں پیش کرنے سے روک دیا۔ ہلڑبازی کے اس واقعہ کے بعد احتجاجی وکلاء تنظیمیں شدید تنقید کی زد میں آگئیں۔ چوطرفہ تنقید کے بعد جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کیس کی سی بی آئی سے تحقیقات کا اپنا مطالبہ واپس لے لیا۔

بار ایسوسی ایشن کے صدر ایڈوکیٹ بی ایس سلاتھیہ نے بدھ کو یہ اعلان کرتے ہوئے کہا ’ چونکہ اب یہ معاملہ پوری طرح سے عدالت میں آگیا ہے، اس لئے بار ایسوسی ایشن نے سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ واپس لینے کا فیصلہ لےلیا ہے‘۔ تحصیل ہیرانگر کے رسانہ نامی گاؤں کی رہنے والی آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ بانو کو 10 جنوری کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ گھوڑوں کو چرانے کے لئے نزدیکی جنگل گئی ہوئی تھی۔ اس کی لاش 17 جنوری کو ہیرا نگر میں جھاڑیوں سے برآمد کی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Apr 2018, 2:46 PM