دہلی میں بین الاقوامی کڈنی ٹرانسپلانٹ کے ریکٹ کا پردہ فاش، ڈاکٹر سمیت 7 افراد گرفتار

دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے بین الاقوامی کڈنی ٹرانسپلانٹ کے ریکٹ کا پردہ فاش کرتے ہوئے ڈاکٹر سمیت 7 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ دہلی پولیس نے کہا کہ اس ریکٹ کے تار دہلی سے بنگلہ دیش تک جڑے ہوئے ہیں

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر ڈاکٹر / آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر ڈاکٹر / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے بین الاقوامی کڈنی ٹرانسپلانٹ کے ریکٹ کا پردہ فاش کرتے ہوئے ڈاکٹر سمیت 7 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اس معاملے کا انکشاف کرتے ہوئے دہلی پولیس نے کہا کہ اس ریکٹ کے تار دہلی سے بنگلہ دیش تک جڑے ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے جن 7 لوگوں کو گرفتار کیا ہے، ان میں ایک 50 سالہ معروف ڈاکٹر بھی شامل ہے۔ ملزم ڈاکٹر کا تعلق چنئی سے ہے، وہ دہلی میں رہتے ہوئے اس بین الاقوامی ریکٹ سے وابستہ تھی۔ اس کے علاوہ اس کے 3 دیگر ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جن میں ایک مترجم بھی شامل ہے۔


ڈی سی پی امیت گوئل نے کہا کہ یہ ایک بین الاقوامی کڈنی ٹرانسپلانٹ ریکٹ کا پردہ فاش کیا گیا اور ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے علاوہ بنگلہ دیش کے 3 شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ لوگ بنگلہ دیش سے ہی گردے کے مریضوں اور ڈونرز کو یہاں لاتے تھے۔ وہ مریض اور عطیہ دینے والے کے بارے میں ہر چیز کی چھان بین کرتے تھے۔ اس ریکٹ میں ملوث ایک ڈاکٹر، ایک مترجم اور ڈاکٹر کے عملے کے دو ارکان سمیت 7 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ خاتون ڈاکٹر نے 15-16 گردے ٹرانسپلانٹ کیے ہیں۔

ڈی سی پی کے مطابق، ریکٹ چلانے والا گروہ بنگلہ دیش کے کلینک میں مریضوں کی شناخت کرتا تھا اور گردے کی پیوند کاری کے لیے غریبوں سے رابطہ کرتا تھا۔ اس کے بعد وہ غریبوں کو نوکریوں اور پیسے کا وعدہ کرکے ہندوستان لاتا تھا اور یہاں ان کے گردے ٹرانسپلانٹ کرتا تھا۔

ڈی سی پی امیت گوئل نے کہا کہ دہلی-این سی آر کے دو بڑے مشہور اسپتال بھی شک کے دائرے میں ہیں۔ وہ کڈنی ٹرانسپلانٹ کے لیے 20 سے 30 لاکھ روپے لیتا تھا۔ کڈنی ٹرانسپلانٹ ریکٹ 2019 سے چل رہا تھا۔ فی الحال دہلی پولیس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔