کنگنا اور وکرمادتیہ کے درمیان دلچسپ مقابلہ
کنگنا اپنے تعارفی دورے کے دوران ایک مخصوص علاقے کے کپڑے اور ملبوسات پہن کر سیلفیاں لے رہی ہیں، تاکہ وہ وہاں کے لوگوں سے جڑ سکیں۔
ہماچل پردیش کی منڈی پارلیمانی سیٹ سے کانگریس کے امیدوار اور ریاستی وزیر وکرمادتیہ سنگھ کا مقابلہ بی جے پی کی کنگنا رناوت سے ہے اور یہاں کسی تیسرے فریق یا طاقت کی گنجائش نہیں ہے۔ ایک طرف بی جے پی نے فلم اداکارہ کنگنا رناوت کو منڈی سے اپنا امیدوار قرار دیا ہے وہیں ہماچل پردیش کانگریس کی صدر پرتیبھا سنگھ کے بیٹے اور یوتھ آئیکن وکرمادتیہ سنگھا کو کانگریس نے اپنا امیدوار بنایا ہے۔
قریبی مقابلے کے امکان کے پیش نظر کانگریس نے پرتیبھا سنگھ کے بیٹے وکرمادتیہ کو کافی غور و خوض کے بعد میدان میں اتارا ہے۔ بی جے پی بھی منڈی سے مقابلہ کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ کنگنا کے لئے اس سیٹ پر کافی چیلنجز ہیں ۔
یہاں، وکرمادتیہ ان غیر ضروری پیچیدگیوں میں پھنسے بغیر سنجیدگی سے انتخابات کی سمت کو تیز کر رہے ہیں۔ انہوں نے ابتدائی مرحلے میں ہی انتخابی مہم کو عوامی مسائل سے جوڑ کر وقار کے ساتھ چلانے کا کرشمہ دکھایا ہے۔ ظاہر ہے ووٹر ز نےانہیں سنجیدہ امیدوار سمجھنا شروع کردیا ہے۔ کنگنا کو ذاتی اور غیر ضروری بیانات سے گریز کرتے ہوئے اپنی پارٹی اور سابق وزیر اعلیٰ جے رام ٹھاکر کے احترام کا خیال رکھنا ہو گا۔ کنگنا نے امیدوار بنتے ہی اعلان کر دیا تھا کہ راجہ بھیا باہر کے ہیں اور ان کا گھر بھی بازار میں نہیں ہے۔ بعد میں انہیں پتہ چلا کہ وکرمادتیہ کا گھر رام پور میں ہے اور وہ بھی منڈی پارلیمانی حلقہ میں آتا ہے۔ دوسری جانب کنگنا اپنے تعارفی دورے کے دوران ایک مخصوص علاقے کے کپڑے اور ملبوسات پہن کر سیلفیاں لے رہی ہیں، تاکہ وہ وہاں کے لوگوں سے جڑ سکیں۔
وکرمادتیہ کی جائے پیدائش اور کام کی جگہ دونوں ہماچل ہیں۔ وہ ایک کل وقتی سیاست دان ہیں۔ عوام کے لیے آسانی سے دستیاب ہیں۔ وکرمادتیہ نے سیاست کو سماجی خدمت کا ذریعہ سمجھا اور یوتھ کانگریس کے منتخب صدر بن گئے۔ دو بار ایم ایل اے رہنے کے ساتھ ساتھ وہ فی الحال شہری ترقی کی وزارت کے کابینہ وزیر ہیں۔ اس طرح سیاسی سمجھ بوجھ کے معاملے میں کنگنا کے مقابلے وکرمادتیہ اکیس ہیں۔ کنگنا ا بھی سیاست سیکھ رہی ہیں۔ تاہم، پارلیمانی حلقے میں، وہ عوامی پلیٹ فارم پر وکرمادتیہ کی ذاتی زندگی کو بھی اٹھا رہی ہیں۔ یہ مقابلہ انتہائی دلچسپ بن گیاہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔