گرمی کی شدت: دہلی کے نگم بودھ گھاٹ پر دو دنوں میں 232 پہنچیں لاشیں، عام دنوں کے مقابلے دوگنی تعداد

دہلی-این سی آر میں شدید گرمی جاری ہے۔ لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ گرمی کے باعث دھوپ میں باہر رہنے پر مجبور لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور لوگوں کی موت بھی ہو رہی ہے

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی-این سی آر میں شدید گرمی جاری ہے۔ لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ گرمی کے باعث دھوپ میں باہر رہنے پر مجبور لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور لوگوں کی موت بھی ہو رہی ہے۔ دہلی کے شمشان گھاٹ نگم بودھ گھاٹ پر روزانہ آنے والی لاشوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

جہاں ایک طرف روزانہ 50 سے 60 لاشیں نگم بودھ گھاٹ پہنچتی تھیں وہیں دوسری طرف پچھلے دو دنوں میں یہ تعداد دوگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ نگم بودھ گھاٹ انتظامیہ کے مطابق 19 جون کو تقریباً 142 لاشیں دہلی سے نگم بودھ گھاٹ پہنچی تھیں اور 18 جون کو یہاں تقریباً 90 لاشیں پہنچیں۔


دہلی کے سب سے بڑے شمشان گھاٹ نگم بودھ گھاٹ کی انچارج سمن گپتا کے مطابق پچھلے دو دنوں میں شمشان گھاٹ آنے والی لاشوں کی تعداد معمول سے دوگنی ہو گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً 50 سے 60 لاشیں روزانہ نگم بودھ گھاٹ پہنچتی ہیں۔ اس بار جون کے مہینے میں یکم سے 19 جون تک تقریباً 1100 لاشیں پہنچی ہیں۔ کووڈ کے دوران جون کے مہینے میں لاشوں کی تعداد 1500 تھی۔ اس مہینے میں ابھی 10 دن باقی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو کووڈ کے اعداد و شمار کی برابر ہو سکتی ہے۔

سمن گپتا نے کہا کہ نگم بودھ گھاٹ پر 19 جون کو 142 لاشیں آخری رسومات کے لیے لائی گئی تھیں، اس سے پہلے 18 جون کو 90 لاشیں لائی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک کی تاریخ میں کووڈ کے دوران ایک ہی دن میں نگم بودھ گھاٹ پر آخری رسومات کے لیے سب سے زیادہ 253 لاشیں لانے کا ریکارڈ ہے۔


اب 19 جون 2024 کو آنے والی 142 لاشوں کی تعداد کو دوسری سب سے بڑی تعداد قرار دیا جا رہا ہے۔ سمن گپتا کے مطابق شدید سردیوں میں لاشوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ اس دوران بوڑھوں کو سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے۔ اس وقت بھی اموات زیادہ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے لاشوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ چلچلاتی گرمی کی وجہ سے نہ صرف دہلی بلکہ پورے این سی آر میں لوگوں کی حالت تشویشناک ہے۔ نوئیڈا کی بات کریں تو یہاں ایک دن میں تقریباً 14 لوگوں کی مشتبہ حالت میں موت کی خبر سامنے آئی ہے۔ غازی آباد میں بھی گزشتہ 3 دنوں میں مشتبہ حالات میں موت کے 30 سے ​​زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان اعداد و شمار پر سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ ان تمام اموات کی اصل وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی سامنے آئے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔