رام مندر کے نام پرعدلیہ کی بے عزتی شرمناک: مولانا اسرارالحق قاسمی
رام مندر تعمیر کی باتوں سے ایودھیا میں پھر سے خوف کا ماحول چھا رہا ہے اور اگر یہ چنگاری یونہی سلگتی رہی تو اندیشہ ہے کہ ملک میں ایک بار پھرہندوؤں اور مسلمانوں کے بیچ نفرت اور تشدد کی گرم بازاری ہوگی۔
کشن گنج: یہ نہایت افسوس کی بات ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے برخلاف رام مندر کی تعمیر کے لئے حد درجہ بے تابی کا اظہار کرنے والوں کی بھیڑ میں سادھو، سنت، مہاتما،بے شماربھگوا گروہوں کے بھاری بھرکم اشخاص اور برسراقتدار جماعت کے لیڈران ہی نہیں ایک مرکزی وزیر بھی شامل نظر آرہے ہیں، جنہوں نے ملک کے آئین و قانون کی حفاظت کرنے کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ممبر پارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے آج یہاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہاکہ مرکزی وزیر گری راج سنگھ، جو اپنے زہریلے اورمسلم مخالف بیانات کے لئے خاصی شہرت رکھتے ہیں،انہوں نے بابری مسجد مقدمہ کی سماعت کو جنوری تک موخر رکھنے کا فیصلہ آتے ہی کہاہے کہ رام مندر کی تعمیر کے سلسلے میں ہندوؤں کے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہو رہا ہے۔ شری رام ہندوؤں کے عقیدہ کا مرکزی نکتہ ہیں اور انہیں اندیشہ ہے کہ اگر ان کے صبر کا باندھ ٹوٹ گیا تو کیا ہوگا،اس جملے میں صاف طورپر جہاں عدلیہ پریہ دباؤڈالنے کی صریح کوشش کی گئی ہے اور یہ کہ اس معاملے میں نہ صرف جلد بازی کرے بلکہ ہندوؤں کے عقیدے کو مقدم رکھ کر ہی کوئی فیصلہ سنائے، وہیں مسلمانوں کو بھی دھمکی دی گئی ہے کہ اگر مندر کی تعمیر کی راہ میں رخنہ اندازی کی گئی تو ان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے گی۔
مولانا نے کہاکہ آئینی و قانونی ماہرین کے مطابق اگر مودی حکومت مندر کی تعمیر کے لئے پارلیمنٹ میں کوئی آرڈنینس لائے یا پرائیوٹ ممبر بل پیش کیاجائے توبھی بل کو قانون بننے کے عمل میں کم از کم آٹھ نو ماہ کا وقفہ درکار ہوگا اور اس بیچ ریاستی اور پارلیمانی انتخابات مکمل ہو جائیں گے،حکمراں جماعت کو یہ تمام باتیں اچھی طرح معلوم ہیں،شاید اسی وجہ سے بھگواطاقتوں کو رام مندر کے نام پر ملک کا ماحول خراب کرنے اور ملک کے عوام کو بے وقوف بنانے میں مصروف کردیاگیاہے۔
مولانا اسرارالحق نے کہاکہ وہ تمام گروہ جو آج مندر کی تعمیر کے لئے بڑھ چڑھ کر بیانات دے رہے ہیں اور اس بات کی بھی پرواہ نہیں کر رہے ہیں کہ اس سے عدالت اور آئین کی توہین ہوتی ہے، اگر انہوں نے حکومت پر اپنا یہ زور اور دباؤ ان وعدوں اور دعووں کو عملی شکل دینے کے لئے بنایا ہوتا جو اس نے انتخابات کے دوران کیے تھے اور اس کے نتیجے میں حکومت ملک اور قوم کی فلاح و بہبود کے لئے کچھ اچھے قدم اٹھا لیتی تو آج ایک بار پھروہ صرف رام بھروسے نہ ہوتی۔
مولانا قاسمی نے کہاکہ رام مندر تعمیر کی باتوں سے ایودھیا میں پھر سے خوف کا ماحول چھارہا ہے اور اگر یہ چنگاری یونہی سلگتی رہی تو اندیشہ ہے کہ ملک میں ایک بار پھرہندوؤں اور مسلمانوں کے بیچ نفرت اور تشدد کی گرم بازاری ہوگی جو بلا لحاظ مذہب ملک کے تمام لوگوں کے لئے سراسر نقصان کا سبب ہوگی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Nov 2018, 9:10 PM