کیرالہ لینڈ سلائیڈ متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے انشورنس کمپنیوں کو ہدایات، تیزی سے کرنا ہوگا کلیم سیٹلمنٹ
حکومت نے تمام انشورنس کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد لوگوں کے کلیموں کا تصفیہ کریں اور متاثرین کو مدد فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں
نئی دہلی: حکومت ہند نے انشورنس کمپنیوں کو ہدایات بھیجی ہیں کہ وہ ان لوگوں کو راحت فراہم کریں جو کیرالہ میں شدید بارشوں کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ حادثے کا شکار ہوئے ہیں۔ مرکزی حکومت نے تمام پبلک سیکٹر انشورنس کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کریں۔ لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی)، یونائیٹڈ انڈیا انشورنس، نیو انڈیا انشورنس، نیشنل انشورنس اور اورینٹل انشورنس سیلاب متاثرین کو امداد فراہم کرنے میں مصروف ہو گئے ہیں۔
تمام پبلک سیکٹر انشورنس کمپنیوں نے اپنی طرف سے پالیسی ہولڈرز سے رابطہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس کے لیے مقامی اخبارات، سوشل میڈیا، کمپنی کی ویب سائٹ اور ایس ایم ایس کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔ لوگوں کو رابطہ کرنے کے لیے موبائل نمبر بھی فراہم کیے جا رہے ہیں۔ سب سے زیادہ نقصان کیرالہ کے وائناڈ، پلکڈ، کوزیکوڈ، ملپورم اور تھریسور علاقوں میں ہوا ہے اور زیادہ کلیم بھی انہی علاقوں سے آ سکتے ہیں۔ انشورنس کمپنیاں لوگوں کے کلیموں کو جلد از جلد حل کرنے اور انہیں جلد از جلد ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کریں گی۔
حکومت نے ایل آئی سی کو پردھان منتری جیون جیوتی بیمہ یوجنا کے تحت کلیم کی رقم جلد از جلد لوگوں تک پہنچانے کے لیے خصوصی ہدایات دی ہیں۔ اس کے علاوہ کمپنیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ جلد از جلد دعوے کے تصفیہ کے لیے کم از کم دستاویزات کی مانگ کریں۔ جنرل انشورنس کونسل دعوے کے تصفیہ اور ادائیگی کے حوالے سے انشورنس کمپنیوں کے ساتھ رابطہ قائم کرے گی۔ اس کے علاوہ ایک پورٹل بھی بنایا جائے گا جس سے روزانہ تمام کمپنیوں کے کلیم اسٹیٹس کی جانچ کی جا سکے گی۔
رپورٹ کے مطابق مرکزی حکومت اور وزارت خزانہ مل کر اس آفت کے متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 350 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ہندوستانی فوج، کیرالہ پولیس اور ایمرجنسی سروسز اب بھی لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے مل کر کام کر رہی ہیں۔ نجی شعبے کی کمپنیوں نے بھی مدد کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ کیرالہ حکومت نے مرکز سے تلاش کے جدید آلات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔