باہر کی کمپنیوں کے انتظار کے بجائے خود انحصار بننے کی کوشش کی جائے:مایاوتی
اچھا ہوتا کہ حکومت نئے ایم او یو پر دستخط کرنے و فوٹو کھینچوانے سے پہلے یہ بتاتی کہ گزشتہ برسوں میں دستخط کئے گئے اسی قسم کے متعدد ایم او یو کا کیا ہوا؟
بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی چیئرپرسن مایاوتی نے مزدوروں کو مقامی سطح پر روزگار دیئے جانے کی وکالت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم او یو صرف عوام کو بے وقوف بنانے اور فوٹو سیشن کے لئے نہیں ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو بتانا چاہئے کہ گزشتہ کئی برسوں میں دستخط کئے گئے ایم او یو کا کیا ہوا۔ شین زین اسپیشل اکانومی زون جیسی سہولتیں ہندوستانی صنعت کاروں کو دے کر اس کا استعمال بہترین اشیاء کی پیداوارکے لئے یقینی بنایا جائے۔ اس سے بند ہوچکے چھوٹے اور متوسط درجے کی صنعتوں، متاثر مزدور طبقوں کومدد ملے گی وہیں ہندوستان کو صحیح معنی میں خودانحصار بنانا تھوڑا ضرور آسان ہوجائے گا۔
بی ایس پی چیئرپرسن نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روزگار وبدحالی میں گھر لوٹنے والے سماج کے لاکھوں مزدوروں کو ضروری موثر امداد دینے کے لئے اترپردیش میں ایم او یودستخط و اعلانات وغیرہ کے ذریعہ دھوکہ دینے کی مہم ایک مرتبہ پھر شروع ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہایت ہی تکلیف دہ بات ہے۔ عوام کے لئے ٹھوس طریقہ کار اپنائے بغیر مسائل اور سنگین ہوجائیں گے۔
محترمہ مایاوتی نے اتوار کو ٹوئٹر پر لکھا کہ ’’اچھا ہوتا کہ حکومت نئے ایم او یو پر دستخط کرنے و فوٹو کھینچوانے سے پہلے یہ بتاتی کہ گزشتہ برسوں میں دستخط کئے گئے اسی قسم کے متعدد ایم او یو کا کیا ہوا؟
ایم او یو صرف عوام کو بے وقوف بنانے وفوٹو کے لئے نہیں ہوتو بہتر ہے کیونکہ لاکھوں مزدوروں کو جینے کے لئے مقامی سطح پر روزگار کا انتظار ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کو چھوڑ کرہندوستان آنے والی کمپنیوں کے انتظار کرنے کے بجائے ہمیں حقیقی سہولتوں میں بہتری لا کر اپنے بل پر خودانحصاربننے کی کوشش کرنی چاہئے۔ مزدوروں کو ان کے کام کی جگہ پر رہنے کے لئے نظم کرنا چاہئے۔
محترمہ مایاوتی نے کہا کہ ’’چین چھوڑ کر ہندوستان آنے والی کمپنیوں کاانتظار کرنے کے بجائے مرکز یا یوپی کی حکومت کو اپنے بل پر خودانحصار بننے کی کوشش کرنی چاہئے کیونکہ شین زین اسپیشل اکانومی زون میں جیسے سڑک، پانی، بجلی وغیرہ کی مفت انفرااسٹرکچر کی سہولت اور مزدوروں کو کام کرنے کی جگہ پر ہی رہنے کا نظم وغیرہ کہاں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔