اڈیشہ ٹرین حادثے کی وجہ پتہ لگانے کے بجائے حکومت اب سازش ہونے کی کہانی گڑھ رہی ہے! کانگریس

کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیٹ نے کہا کہ یہ پتہ لگانے کے بجائے کہ اس شدید حادثے کی کیا وجہ ہے۔ حکومت اب اس حادثے کے پیچھے سازش ہونے کی کہانی گڑھ رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ٹرین حادثہ، تصویر یو این آئی</p></div>

ٹرین حادثہ، تصویر یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس نے منگل کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والی مرکزی حکومت پر جمعہ کی شام اڈیشہ کے بالاسور ضلع میں ہوئے شدید ٹرین حادثے کے سلسلے میں پھر سے نشانہ بنایا اور مودی حکومت پر اپنی ناکامیابیوں سے توجہ ہٹانے کا الزام لگایا۔

کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیٹ نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا، ”یہ پتہ لگانے کے بجائے کہ اس شدید حادثے کی کیا وجہ ہے۔ حکومت اب اس حادثے کے پیچھے سازش ہونے کی کہانی گڑھ رہی ہے اور مسافروں کی حفاظت پر توجہ دینے سے بھاگ رہی ہے۔“


سپریہ شرینیٹ نے کہا کہ ریل کے وزیر اشونی ویشنو کو شدید ریل حادثے کی اخلاقی ذمے داری لینی چاہئے اور اپنے عہدے سے استعفی دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر مودی حکومت اپنی ’ناکامیابیوں‘ سے لوگوں کی توجہ ہٹا رہی ہے۔ بی جے پی حکومت نے شہریوں کے تحفظ کو ترجیح دینے سے دور ہٹ رہی ہے۔“

کانگریس ترجمان نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ریل حادثے اس لئے ہو رہے ہیں کیونکہ مسافروں کی حفاظت اس حکومت کی ترجیح نہیں ہے۔“ اس سے پہلے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا تھا اور مسافروں کی حفاظت کے سلسلے میں اپنی فکر کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اڈیشہ کے بالاسور ضلع میں شدید ٹرین حادثے کے سلسلے میں ریل کے وزیر کے کھوکھلے سیکورٹی دعوں کی پول کھل گئی ہے۔


کھڑگے نے خط میں لکھا کہ ہندوستانی تاریخ کی سب سے شدید ریل حادثہ میں سے ایک اڈیشہ کے بالاسور میں ہوئے ٹرین حادثے نے ملک کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ اس ٹرین حادثے سے ہم سبھی کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئی ہیں۔ ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو کے سیکورٹی ’کھوکھلے‘ دعوں کی پول اب کھل کر سامنے آ گئی ہے۔“ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی کہا ہے کہ اس شدید حادثے کی اخلاقی ذمے داری لیتے ہوئے ویشنو کو استعفی دے دینا چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔