یوکرین میں پھنسے ہندوستانیوں کو نکالنے کی جگہ مودی حکومت ’موقع‘ تلاش کر رہی!

کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے تلخ انداز میں کہا کہ مودی حکومت کا کہنا ہے یوکرین میں پھنسے 20 ہزار ہندوستانی جہاں ہیں وہیں رہیں کیونکہ حکومت ابھی انتخاب لڑنے میں مصروف ہے؟

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

یوکرین میں جنگ کے تازہ حالات کے مدنظر کانگریس پارٹی نے مرکز کی مودی حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کر لیا ہے۔ انھوں نے مودی حکومت پر وہاں پھنسے ہندوستانی شہریوں کو وقت رہتے نہ نکالنے اور ’مشکل وقت میں موقع‘ تلاشنے کا الزام لگایا ہے۔ ساتھ ہی کانگریس ترجمان نے روس کے ذریعہ یوکرین پر کیے جا رہے حملہ کی مذمت کی ہے۔

دراصل روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ذریعہ جنگ کا اعلان کیے جانے کے بعد یوکرین نے اپنا ایئراسپیس بند کر دیا ہے۔ روسی حملے کے درمیان یوکرین کو خوف ہے کہ ان کے یہاں آنے والی فلائٹس پر سائبر حملہ کیا جا سکتا ہے۔ اسی کے مدنظر اپوزیشن پارٹی نے مرکز سے ’روسی حملہ کی واضح طور پر مذمت‘ کرنے اور تازہ حالات میں کسی بھی تبدیلی کے خلاف آواز اٹھانے کو کہا ہے۔


کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے جمعرات کو ٹوئٹ کر کہا کہ ہر مشکل وقت میں منھ پھیر لینا اور خاموشی اختیار کر لینا ہی مودی حکومت کی عادت بن گئی ہے۔ سرجے والا نے کہا کہ ’’حکومت ہند کا کہنا ہے- یوکرین میں پھنسے ہمارے 20 ہزار ہندوستانی جہاں ہیں وہیں رہیں۔ کیونکہ حکومت ابھی انتخاب لڑنے میں مصروف ہے؟ وزیر اعظم جی، آپ سبھی کا خیال کرنے کی جگہ انتخابی ریلیوں میں ہوا بھر رہے ہیں۔ لیکن ہم ملکی باشندے آپ سبھی کی بہتری کے لیے دعا کر رہے ہیں۔‘‘

کانگریس رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے بھی اس تعلق سے ٹوئٹ کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ایک وقت آتا ہے جب کسی کو ’دوستوں‘ سے کہنا چاہیے کہ وہ اقتدار کی تبدیلی میں شامل نہ ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کو واضح طور سے یوکرین پر روسی حملے کی مذمت کرنی چاہیے۔ ہندوستان کے بین الاقوامی تعلقات کو وقت وقت پر درست کرنے کی خصوصیت ہونی چاہیے۔


کانگریس کے ایک دیگر رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے چین پر مرکزی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے ایک بیان کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ’’حملہ آور کی شناخت کی بنیاد پر اصول بدل نہیں جاتے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ یوکرین پر بھی ہمارا رخ یہی ہونا چاہیے۔ حملہ آور کی شناخت کی بنیاد پر اصول بدل نہیں جاتے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔