مہنگائی، بے روزگاری، عدم سلامتی کے درمیان نہیں ہوسکتا ’سب کچھ ٹھیک‘: کانگریس
کانگریس ترجمان شرمسٹھا مکھرجی نے کہا کہ خواتین غیرمحفوظ ہیں، قتل وغارت گری، لوٹ اور چوری کی وارداتیں ہو رہی ہیں اس کے باوجود پی ایم مودی بیرون ملک میں کہتے ہیں کہ ’ہندوستان میں سب کچھ ٹھیک‘ ہے۔
نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ مودی حکومت مہنگائی کو قابو میں کرنے، بے روزگار میں کمی کرنے اور لوگوں میں سلامتی کا احساس پیدا کرنے میں ناکام رہی ہے اور ایسے میں ’’سب کچھ ٹھیک‘ کیسے ہوسکتا ہے۔
کانگریس ترجمان شرمسٹھا مکھرجی نے منگل کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں کی کانفرنس میں کہا کہ یہ تعجب کی بات ہے کہ مہنگائی نے ملک کے شہریوں کی کمر توڑ دی ہے اور بے روزگاری 45 سال کی سب سے اعلی سطح پر ہے۔ خواتین غیر محفوظ محسوس کررہی ہیں اور جگہ جگہ قتل وغارت گری، لوٹ اور چوری کی وارداتیں ہو رہی ہیں اس کے باوجود وزیراعظم مودی بیرون ملک جاکر کہتے ہیں کہ ’ہندوستان میں سب کچھ ٹھیک‘ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کزشتہ کچھ دنوں سے تیل کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں جس کی وجہ سے پہلے سے ہی آسمان چھورہی مہنگائی نئی اونچائی کی طرف بڑھ رہی ہے اور لوگو ں کو جینا مشکل ہوگیا ہے۔ پیاز کی قیمتوں کو ہر لمحہ پنکھ لگ رہا ہے اور حکومت اس کے دام قابو میں نہیں کر پارہی ہے۔ تیل کی پریشانیاں جس طرح بڑھ رہی ہیں اس سے آنے والے دنوں میں مہنگائی روکنا مشکل ہوجائے گا۔
مکھرجی نے کہا کہ بے روزگاری کو حکومت قابو میں نہیں رکھ پارہی ہے اور یہ ساڑھے چار عشرے کے سب سے اونچی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے نوجوانوں کو روزگار دے کر ان کی صلاحیتوں کا مثبت استعمال کرنا پڑے گا نہیں تو نوجوانوں کے روزگاری کی وجہ سے ملک کو زبردست خمیازہ بھگتنا پڑسکتا ہے۔حکومت کو نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع مہیا کراکر انہیں غلط راستے پر جانے سے روکنا ہوگا۔
ترجمان نے کہا کہ ملک میں نہ صرف خواتین غیر محفوظ محسوس کررہی ہیں بلکہ بدمعاش کھلے عام گھوم رہے ہیں جس سے عام لوگوں میں دہشت کا ماحول ہے۔ انہوں نے کہا کہ اترپردیش میں گزشتہ 22 دنوں میں 12 واقعات میں گولی چلی ہے۔ دہلی میں جرائم میں اضافہ ہورہا ہے۔ دلی پولس کے اعدادوشمار کے مطابق اگست تک اس سال 4270 مجرمانہ واقعات ہوئے ہیں۔ یہ صرف چھینا جھپٹی کے اعدادوشمار ہیں۔ اس کے علاوہ دوسرے جرائم کے اعدادوشمار الگ ہیں۔ یہاں تک کہ وزیر کے گھرمیں بھی چوری ہونے کی خبر ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔