مرادآباد:مہنگائی بی جے پی کو کھا جائے گی

کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی کوششوں سے پارٹی کی مقبولیت میں مستقل اضافہ ہو رہا ہے اور وہ مرادآباد کی بہو ہونے کا فائدہ لینے کی کوشش کررہی ہیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

مغربی اترپردیش میں مرادآباد ضلع کی چھ اسمبلی سیٹوں پر گزشتہ انتخابات میں ذات۔ مذہب حاوی تھے لیکن سال 2017 کے انتخابات میں مودی لہر میں جیت کا پرچم لہرانے والی بی جے پی کے لئے اس بار کسان تحریک اور مہنگائی کی وجہ سے سخت مسائل درپیش ہیں ۔

کسان تحریک کو بھارتیہ کسان یونین(بی کے یو) کی حمایت، مہنگائی، کاروباریوں کے مسائل اور بے روزگاری جیسے سوالوں کا مدلل جواب بی جے پی ابھی تلاش کررہی ہے حالانکہ کسان تحریک کی وجہ سے بنے تین زرعی قوانین واپس ہوچکے ہیں لیکن کسانوں نے نہ تو تحریک کے اختتام کا اعلان کیا ہے اورنہ ہی بی جے پی کو گلے لگاتے دکھ رہے ہیں۔


آر ایل ڈی سربراہ چودھری اجیت سنگھ کی موت کے بعد جینت چودھری کی قیادت میں پارٹی کا یہ پہلا انتخاب ہے۔ یہ انتخاب بے شک جونیئر چودھری کے مستقل کی سمت کو طے کرنے والا ثابت ہوگا۔
اترپردیش کے کابینی وزیر بھوپیندر چودھری کی نمائندگی والی ضلع کی مرادآباد سیٹ پر جاٹ،گوجر۔ برہمن، ویش، ٹھاکر، یادو وغیرہ ذات کی اکثریت کے باوجود اس سیٹ پر مسلم اور ایس سی سماج کے ووٹرانتخابی نتائج تبدیل کرنے کا مادہ رکھتے ہیں۔

مسلمانوں،جاٹوں اور یادوؤں کے سہارے انتخابی جنگ میں تال ٹھوک رہی ایس پی کو مسلم لیڈروں کا صاف پیغام ہے کہ جینت چودھری کو ڈپٹی سی ایم بنانے کا ارادہ چھوڑنا ہوگا۔ بصورت دیگر ایس پی کو اس کا خامیازہ بھگتنا پڑے گا۔ اس کے برخلاف کانگریس کے ساتھ ٹھوس ووٹ بینک بھلے ہی نہ ہو لیکن پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی کوششوں سے پارٹی کی مقبولیت میں مستقل اضافہ ہو رہا ہے۔پرینکا گاندھی مرادآباد کی بہو ہونے کا فائدہ لینے کی کوشش کررہی ہیں۔


پیتل کے برتنوں کے کاروبار کے لئے مشہور مرادآباد کی سبھی چھ سیٹوں کے بارے میں سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ضلع میں بی جے پی کی کوشش مسلم ووٹوں کا پولرائزیشن روک کر ووٹوں کی تقسیم کرانا ہے۔ اس کے علاوہ ذات اور مذہب کی بیناد پرمرادآباد میں اب تک لڑے گئے انتخابات میں اس بار مہنگائی اور مذہبی منھ بھرائی نے بی جے پی کی راہ کو چیلنج بھرا بنا دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔