ہندوستان میں بے روزگاری کی شرح تین ماہ کی بلند ترین سطح 7.8 فیصد پر پہنچ گئی

سی ایم آئی ای کے اعداد و شمار کے مطابق مارچ میں ہندوستان میں بے روزگاری کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور یہ 7.8 فیصد تک پہنچ گئی ہے

فائل فوٹو، بے روزگاری کے خلاف احتجاج کے دوران پکوڑا فروخت کرتا نوجوان / آئی اے این ایس
فائل فوٹو، بے روزگاری کے خلاف احتجاج کے دوران پکوڑا فروخت کرتا نوجوان / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنامی (سی ایم آئی ای ) نے ہندوستان میں بے روزگاری کے اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں، جن کے مطابق مارچ میں ملک میں بے روزگاری کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور یہ تین ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب ہندوستان سمیت عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر ملازمین کی برطرفیاں کی جا رہی ہیں۔ کئی بڑی کمپنیوں نے لوگوں کو نوکری سے نکال دیا ہے اور یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔

ملک میں بے روزگاری کی شرح دسمبر 2022 میں بڑھ کر 8.30 فیصد ہو گئی تھی لیکن جنوری میں کم ہو کر 7.14 فیصد رہ گئی۔ ہفتہ کو جاری کردہ سی ایم آئی ای کے اعداد و شمار کے مطابق فروری میں بے روزگاری میں ایک بار پھر اضافہ ہوا اور یہ بڑھ کر 7.45 فیصد ہو گئی ہے۔ وہیں، مارچ کے نئے اعداد و شمار کے مطابق، ہندوستان میں بے روزگاری کی شرح 7.8 فیصد کی بلند سطح پر ہے۔


سی ایم آئی ای کے اعداد و شمار کے مطابق مارچ میں ہندوستان کے شہری علاقوں میں بے روزگاری کی شرح 8.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جبکہ دیہی علاقوں میں بے روزگاری 7.5 فیصد ہے۔ سی ایم آئی ای کے منیجنگ ڈائریکٹر مہیش ویاس نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ مارچ 2023 میں ہندوستان کی لیبر مارکیٹ درہم برہم ہو گئی ہے۔ بے روزگاری میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ ملک میں بڑے پیمانے پر برطرفیاں ہیں، جس کی شرح 39.8 فیصد ہے۔

مہیش بیاس نے بتایا کہ لیبر مارکیٹ کے حالات خراب ہونے کی وجہ سے فروری میں روزگار کی شرح 36.9 فیصد سے کم ہو کر مارچ میں 36.7 فیصد رہ گئی۔ اس عرصے کے دوران ملازمین کی تعداد بھی 409.9 ملین سے کم ہو کر 407.6 ملین ہو گئی ہے۔

مارچ کے اعداد و شمار کے مطابق بے روزگاری ہریانہ میں سب سے زیادہ 26.8 فیصد تھی۔ اس کے بعد راجستھان میں یہ 26.6 فیصد، جموں و کشمیر میں 23.1 فیصد، سکم میں 20.7 فیصد، بہار میں 17.6 فیصد اور جھارکھنڈ میں 17.5 فیصد تک پہنچ گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔