قیادت جھوٹ پھیلانے والوں کے ہاتھ میں: سونیا

Getty Images
Getty Images
user

قومی آواز بیورو

31 اکتوبر کو جواہر بھون میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے شاستریہ گلوکار اور موسیقار ٹی ایم کرشن کو اندرا گاندھی راشٹریہ ایکتا ایوارڈ سے سرفراز کیا۔ ٹی ایم کرشن موسیقی کے ذریعہ ذات پات پر مبنی استحصال اور مذہبی شدت پسندی کی مخالفت کرنے کے لیے معروف ہیں۔

قیادت جھوٹ پھیلانے والوں کے ہاتھ میں: سونیا

اس موقع پر سونیا گاندھی کی تحریری تقریر ان کی غیر موجودگی میں ان کے صاحبزادے اور کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کے ذریعہ پڑھی گئی۔ تقریر میں کانگریس صدر سونیا گاندھی نے نریندر مودی حکومت پر ’عدم برداشت ‘میں اضافہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ’ اندرا گاندھی راشٹریہ ایکتا ایوارڈ‘ ان اقدار کو فروغ دیتا ہے جن اقدار کے لیے وہ اس وقت کھڑی ہوئی تھیں ، جب ہمارا ملک تنگ وطن پرستی کے نام پر تیزی سے تقسیم ہو رہا تھا۔

قیادت جھوٹ پھیلانے والوں کے ہاتھ میں: سونیا

کانگریس صدر سونیا گاندھی کے بیان میں کہا گیا کہ جن رواداری اور ہندوستانی اقدار کو سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی نے اپنی زندگی کا اہم عنصر بنایا اسے آج برسرعام مسترد کیا جا رہا ہے۔ کانگریس صدر نے مزید کہا کہ ہندوستانیت کا ایک نظریہ جو یک طرفہ اور تفریق آمیز ہے، ہم پر تھوپا جا رہا ہے۔ ملک کی وراثت آج ان ہاتھوں میں ہے جو تاریخ کو دوبارہ لکھنے، جھوٹ اور غیر سائنسی نظریات کو پھیلانے اور آزادانہ سوچ کا گلا گھونٹنے پر بضد ہیں۔

سونیا گاندھی کا کہنا ہے کہ یہ سال اندرا گاندھی کی پیدائش کا صدی سال ہے اور ان کی حیات و خدمات کا جشن منانے اور ہمارے باپو کے ذریعہ تیار کردہ بنیاد کو مضبوط کرنے میں ان کے کردار کو یاد کرنے کا ایک موقع بھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اندرا گاندھی ملک کے اتحاد اور یکجہتی کے لیے ہمیشہ لڑتی رہیں، ایک ایسے ہندوستان کے لیے کھڑی ہوئیں جس میں ذات، فرقہ، سوچ اور علاقے کی تفریق نہ ہو۔‘‘ سونیا گاندھی نے مزید کہا کہ ’’آپریشن بلو اسٹار کے بعد اندرا گاندھی کو کچھ باڈی گارڈ بدلنے کی صلاح دی گئی تھی۔ لیکن انھوں نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ وہ کسی کے ساتھ مذہب کی بنیاد پر تفریق نہیں کر سکتیں۔‘‘ کانگریس صدر نے آگے کہا کہ اندرا گاندھی نے اپنے اصولوں کے لیے اپنی زندگی کو قربان کر دیا، لیکن ہندوستان اور اس کے لوگوں میں اپنے اعتماد کے ساتھ کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کیا۔‘‘

قیادت جھوٹ پھیلانے والوں کے ہاتھ میں: سونیا

اس موقع پر ٹی ایم کرشن نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہندوستان کی کوئی ایک ثقافت نہیں ہے، بلکہ یہ کئی ثقافتوں والا ملک ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس ملک پر ایک ثقافت اور ایک نظریہ کو تھوپنے کی کوشش قطعی نہیں ہونی چاہیے۔ ٹی ایم کرشن نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے ذریعہ 1984 کے سکھ فسادات کے لیے ملک سے معافی مانگے جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح معافی مانگنا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔ 

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Nov 2017, 3:42 PM