ٹروڈو کے الزامات کے بعد ہندوستانی طلباء کینیڈا نہیں جانا چاہتے
کنسلٹینٹ کمپنی کے پاس کینیڈا کے لیے 45 داخلے کی درخواستیں تھیںاب سب نے کہا ہے کہ وہ کینیڈا نہیں جانا چاہتے اس لیے انہیں رقم کی واپسی کی جائے۔
جس طرح کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ہندوستان پر سکھ دہشت گرد ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا بے بنیاد الزام لگایا ہے، اس کے بعد سے ایک طرح کا ہنگامہ شروع ہو گیا ہے جس کی وجہ سے دونوں طرف کے لوگ اس کا شکار ہونے لگے ہیں۔ ہندوستان نے کینیڈا کے شہریوں کو ویزے دینے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ دوسری طرف، ہندوستانی طلباء جو کینیڈا میں تعلیم حاصل کرنا چاہتے تھے، اب ایسا کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق سنسکرتی دھامنکر کے والدین اسے میڈیکل کی تعلیم کے لیے کینیڈا بھیجنا چاہتے تھے، لیکن ہندوستان اور کینیڈا کے تعلقات جس طرح خراب ہوئے ہیں اس کے بعد سنسکرتی اور اس کے والدین نے اپنے منصوبے بدل لیے ہیں۔ سنسکرتی کی والدہ امریتا نے کہا کہ وہ ان حالات کا سامنا نہیں کرنا چاہتی جن کا روس اور یوکرین کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد یوکرین میں پڑھنے والے طلباء کو کرنا پڑا۔ یوکرین سے ہزاروں ہندوستانی طلباء کو ملک واپس جانا پڑا۔
نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق مہاراشٹر کے تھانے ضلع کی رہائشی امریتا دھامنکر نے کہا، 'گزشتہ ہفتے ہم نے جو رپورٹیں دیکھی ہیں وہ پریشان کن ہیں۔ ہم بچوں کی تعلیم کے لیے ایک مستحکم صورتحال چاہتے ہیں، جو فی الحال کینیڈا میں نظر نہیں آ رہی۔ انہوں نے کہا، 'ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ سنسکرتی ایم بی بی ایس مکمل کرنے جارجیا جائے گی۔ یوکرین میں پڑھنے والے ہندوستانی طلباء کے ساتھ جو کچھ ہوا، ہم نہیں چاہتے کہ ہماری بیٹی کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو۔ سنسکرتی ان طلباء میں شامل ہے جو کینیڈا نہیں جانا چاہتے۔
بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے میں مدد کرنے والی کنسلٹنٹ کمپنی ونگرو ایڈو نیکسٹ کے ڈائریکٹر ہریش مشرا نے بتایا کہ ان کے پاس 45 ایسے طلبہ آئے تھے جو کینیڈا میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے جانا چاہتے تھے لیکن اب انھوں نے اپنا فیصلہ بدل لیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میرے پاس کینیڈا کے لیے 45 داخلے کی درخواستیں تھیں۔ ان سب نے کہا ہے کہ وہ اب کینیڈا نہیں جانا چاہتے اس لیے انہیں رقم کی واپسی کی جائے۔ والدین میں اپنے بچوں کی حفاظت کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے۔‘‘
ہریش نے بتایا کہ کینیڈا میں اس کا ساتھی جو ان طلبہ کی مدد کرنے والا تھا اس نے بھی اپنا کام روک دیا ہے۔ ایسے حالات میں ایسا لگتا ہے کہ جب تک حالات معمول پر نہیں آتے، کوئی بھی کینیڈا میں تعلیم حاصل کرنے نہیں جانا چاہے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔