ہندوستانی سائنسدانوں کی محنت رنگ لائی، کورونا کے ’جینوم سیکوئنس‘ کی تلاش مکمل
جینوم سیکوئنس کا پتہ لگانے میں کامیابی حاصل کی ہے جی بی آر سی کے سائنسدانوں نے۔ اس کامیابی کے بعد ریسرچ سنٹر نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کر سبھی لوگوں کو یہ جانکاری دی۔
کورونا کے خلاف جنگ میں ہندوستانی سائنسدانوں کو ایک بڑی کامیابی ہاتھ لگی ہے۔ سائنسدانوں نے کورونا وائرس کے اس ’جینوم سیکوئنس‘ کا پتہ لگا لیا ہے جس سے ویکسین بنانے اور علاج میں مدد مل سکے گی۔ کورونا وائرس انفیکشن ختم کرنے کا طریقہ پوری دنیا میں تلاش کیا جا رہا ہے اور اس کے لیے تحقیق بھی ہو رہی ہیں اور لیباریٹریز میں تجربے بھی کیے جا رہے ہیں۔ اس ضمن میں ہندوستان میں پہلی بار کورونا وائرس کے پورے جینوم سیکوئنس کا پتہ لگنا کافی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔
کورونا کے جینوم سیکوئنس کا پتہ لگایا ہے گجرات کے سائنسدانوں نے۔ گجرات بایوٹیکنالوجی ریسرچ سنٹر (جی بی آر سی) کے سائنسدانوں کی محنت جب رنگ لائی تو اس ریسرچ سنٹر کے آفیشیل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کر کے اس بات کی جانکاری لوگوں کو دی گئی۔ بعد میں اس ٹوئٹ کو گجرات کے وزیر اعلیٰ دفتر سے بھی ری ٹوئٹ کیا گیا اور سائنسدانوں کو مبارکباد پیش کی گئی۔
گجرات کے وزیر اعلیٰ دفتر سے ٹوئٹر پر جو پیغام لکھا گیا وہ اس طرح ہے "جی بی آر سی کے سائنسدانوں پر ہمیں فخر ہے۔ ملک کی کسی بھی ریاست کے تجربہ گاہ میں پہلی بار کورونا وائرس کووڈ-19 یعنی سارس-کوو-2 کا پورا جینوم سیکوئنس تلاش کیا گیا ہے۔ اس جینوم سیکوئنس سے کورونا وائرس کے وجود میں آنے، دوا بنانے، ویکسین تیار کرنے، وائرس کے ہدف اور وائرس کو ختم کرنے سے متعلق کئی اہم باتوں کا پتہ چلے گا۔"
بہر حال، جی بی آر سی کے ڈائریکٹر چیتنیہ جوشی نے بتایا کہ "ہم نے گجرات میں کئی کورونا وائرس متاثرہ مریض کے جسم سے وائرس کا جین حاصل کیا۔ کئی جگہوں سے سیمپل لینے کے بعد تقریباً 100 سیمپل کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا، تب جا کر یہ کامیابی ملی کہ ہم پورا جینوم سیکوئنس تلاش کر پائے ہیں۔" انھوں نے مزید کہا کہ "کورونا وائرس میں 9 تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں۔ اس سے فائدہ یہ ہوگا کہ ہمیں کورونا کا ویکسین تلاش کرنے میں آسانی ہوگی۔ ساتھ ہی اس کی دوا بنانے میں بھی کافی مدد ملے گی۔" چیتنیہ نے ایک اہم بات یہ بتائی کہ کورونا وائرس میں ایک مہینے میں دو بار میوٹیشن پایا گیا ہے۔ یعنی کورونا وائرس لگاتار اپنی شکل بدل رہا ہے۔ حالانکہ پہلے ہوئی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کے جینوم میں ہو رہے بدلاؤ بہت معمولی ہیں۔
یہاں قابل ذکر ہے کہ چین کے سائنسدانوں نے اس سے پہلے کورونا وائرس کا جینوم سیکوئنس تلاش کیا تھا، لیکن ہندوستانی سائنسدانوں کے ذریعہ جینوم سیکوئنس دریافت کرنا اس لیے اہم ہے کیونکہ اس وائرس میں میوٹیشن پایا گیا ہے۔ اب چین کے سائنسدانوں سے حاصل شدہ جینوم سیکوئنس اور ہندوستانی سائنسدانوں کے ذریعہ حاصل جینوم سیکوئنس کو سامنے رکھ کر آگے کی تحقیق اور تجربے کیے جائیں گے اور کورونا وائرس کا علاج ممکن بنایا جا سکے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Apr 2020, 9:11 PM