سائنسدانوں نے دیا کورونا سے جلد راحت کا اشارہ، 19 ریاستوں میں ملے یکساں ’جینوم‘

ہندوستان میں 1 ہزار سے زائد کلیڈ کی جانچ کے بعد جو نتیجہ سامنے آئے ہیں، اس میں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ کورونا اپنی شکل نہیں بدل رہا۔ جو جینوم مریضوں میں ملا ہے وہ بہت زیادہ خطرناک بھی نہیں ہے۔

تصویر سوشل  میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان میں کورونا کے بڑھتے اثرات کے درمیان سائنسدانوں نے ایک اچھی خبر سنائی ہے اور وہ یہ کہ ملک کی 19 ریاستوں میں کورونا کے یکساں جینوم ملے ہیں۔ یہ ایک راحت کی خبر ہے اور اس سے امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جلد ہی ملک میں کورونا وبا پر قابو پایا جا سکے گا۔ سائنسدانوں کے مطابق اب تک ہر ریاست میں کورونا کی الگ الگ شکلیں یعنی مختلف جینوم کے ساتھ انفیکشن کے معاملے سامنے آ رہے تھے، لیکن گزشتہ ایک مہینے میں انفیکشن والے مریضوں میں ایک یا دو طرح کے جینوم ہی دکھائی دے رہے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 19 ریاستوں میں متاثرین کے جسم میں کورونا کے اے 2 اے جینوم ملے ہیں۔

دراصل حیدر آباد واقع سی سی ایم بی سائنسدانوں نے کورونا کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جانکاری حاصل کرنے کے لیے ملک بھر سے 1 ہزار سے زائد کلیڈ اکٹھا کیے تھے۔ جانچ میں سائنسدانوں نے پایا کہ ان میں سے 617 مریضوں میں اے2اے جینوم ہیں جب کہ 249 جینوم اے3آئی اسٹرین سے جڑے ہیں۔ کورونا کے یہ دونوں ہی اسٹرین باقی کے مقابلے میں کم اثردار ہیں۔ کچھ ہندی نیوز پورٹل نے سائنسدانوں کے حوالہ سے لکھا ہے کہ ان جینوم کے کم اثردار ہونے کی وجہ سے انفیکشن والے مریض جلد سے جلد ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ اس طرح کے جینوم کم خطرناک ہوتے ہیں اور مریض پر اس کا کوئی سنگین اثر دیکھنے کو نہیں ملتا۔


بہر حال، سی سی ایم بی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راکیش مشرا کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ پہلی بار 19 ریاستوں کی 33 لیب سے 1031 کلیڈ اکٹھا کیے گئے۔ ان ریاستوں میں سے جن 1031 کلیڈ کو اکٹھا کیا گیا ہے ان میں 65 فیصد مرد اور 35 فیصد خواتین مریض شامل ہیں۔ مریضوں کے جینوم کی جانچ سے جو نتیجہ سامنے آیئے ہیں، اس میں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ کورونا اپنی شکل نہیں بدل رہا۔ یہاں قابل غور ہے کہ کئی ممالک کے سائنسداں اور ڈاکٹر سب سے زیادہ اسی وجہ سے پریشان ہیں کہ کورونا کا میوٹیشن تیزی کے ساتھ ہو رہا ہے اور وہ اپنی شکل کو تبدیل کرتا جا رہا ہے۔ ہندوستان میں ابھی کورونا کا میوٹیشن خطرناک سطح پر دیکھنے کو نہیں ملا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔