کیا مرکزی تفتیشی ایجنسیاں بی جے پی کے لیے کام کررہی ہیں؟:کانگریس

کانگریس نے کہا کہ گجرات کی مندرا بندرگاہ پر منشیات کا بہت بڑا ذخیرہ ملنے پر نہ صرف کوئی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ میڈیا سے خبریں بھی غائب ہو گئیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ممبئی میں ایک کروز پر چھاپہ مار کر منشیات کی ایک بڑی پارٹی کو بے نقاب کرنے میں این سی بی کی کارروائی مشکوک ہے۔ این سی بی کے افسران تسلی بخش جواب نہیں دے سکے کہ بی جے پی کے عہدیدار اور پرائیویٹ افراد اس آپریشن میں کس طرح سرگرم تھے اور ملزمان کو ان کے حوالے کیوں کیا گیا۔ این سی بی نے مبہم جوابات دے کر کیس کو دبانے کی کوشش کی ہے۔این سی بی کا یہ دعویٰ جھوٹا ہے کہ کارروائی شفاف ہے، قواعد و ضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے پیشہ ورانہ انداز میں کی گئی۔اس چھاپہ مار کارروائی میں شامل تمام افسران کے خلاف این سی بی کے ڈی جی فوری طور پر کارروائی کریں۔ یہ مطالبہ آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری وترجمان سچن ساونت نے کیا ہے۔

کانگریس کے دفتر گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سچن ساونت نے این سی بی کی کارروائی پر کئی سنگین سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ گجرات کی مندرا بندرگاہ پر منشیات کا بہت بڑا ذخیرہ ملنے پر نہ صرف کوئی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ میڈیا سے خبریں بھی غائب ہو گئیں۔ اب ممبئی میں کروڑ پر چھاپہ مارکر ’بڑی کارروائی‘کی آڑ میں مندر اپورٹ کیس سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی گئی۔لیکن ہماری اتحادی پارٹی کی جانب سے اس چھاپہ ماری کی قلعی اتار دی گئی جس سے کئی سنگین سوالات پیدا ہوگئے ہیں۔ پہلا سوال یہ کہ کیا مرکزی تفتیشی ایجنسیاں مرکزمیں برسرِ اقتدار بی جے پی کے لیے کام کررہی ہیں؟


سچن ساونت نے کہا کہ این سی بی کی چھاپہ ماری پر اٹھنے والے سنگین سوالات کا جواب دینے کے لیے این سی بی نے کل پریس کانفرنس میں بنیادی سوالات کو نظرانداز کرتے ہوئے بہت مبہم جوابات دیئے ہیں۔
این سی بی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کارروائی قانون کے مطابق، انتہائی شفاف اور پیشہ ورانہ انداز میں کی گئی اور اس میں کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے، لیکن حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔ این سی بی کے ہینڈبک کے صفحہ نمبر70پراندراج کے مطابق اگر گرفتاری کے بعد ملزم کوکسی دوسرے شخص کے حوالے کرنا ہوتو اس کے لیے سینئر افسر کی رضامندی ضروری ہوتی ہے اور دستاویز پر اس سینئر افسر کے دستخط ہونے چاہئیں۔اس واضح ہدایت کے باوجود ملزم کو ایک پرائیویٹ شخص بی جے پی کے ایک عہدیدار کے حوالے کیوں کیا گیا؟ اس کا جواب این سی بی نے نہیں دیا اور جواب دینے سے گریز کیا۔سچن ساونت نے کہا کہ این سی بی کی جانب سے دیئے گئے جوابات میں تضاد ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔