یوکرین سے لوٹنے والے ہندوستانی میڈیکل اسٹوڈنٹس کو مودی حکومت نے دیا جھٹکا، سپریم کورٹ میں داخل جواب حیرت انگیز!

سپریم کورٹ کو مرکزی حکومت نے بتایا کہ یوکرین سے لوٹنے والے ہندوستانی میڈیکل اسٹوڈنٹس اپنے یوکرین کے کالج سے رضامندی لے کر کسی دیگر ملک کے کالج میں تعلیم پوری کر سکتے ہیں۔

یوکرین سے لوٹے میڈیکل طلباء، تصویر آئی اے این ایس
یوکرین سے لوٹے میڈیکل طلباء، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

یوکرین پر روسی حملہ کے بعد وہاں بڑی تعداد میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہے ہندوستانی طلبا وطن واپس لوٹ آئے تھے۔ اس کے بعد سے ہی مرکز کی مودی حکومت سے یہ مطالبہ کیا جاتا رہا کہ انھیں ملک میں ہی اپنی ڈگری مکمل کرنے کی اجازت دی جائے، لیکن اب تک ایسا نہیں ہو پایا ہے۔ اس تعلق سے عرضی سپریم کورٹ میں بھی داخل کی گئی تھی جس پر عدالت نے مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔ آج اس معاملے میں ہوئی سماعت کے دوران مرکز نے اپنا جواب داخل کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ان طلبا کو ہندوستان میں داخلہ دے پانا قانوناً ممکن نہیں۔ مرکز کا کہنا ہے کہ یوکرین گئے طلبا یا تو نیٹ میں کم نمبر آنے کے سبب وہاں گئے تھے یا سستی تعلیم سے متاثر ہو کر گئے تھے۔ ایسے میں اگر ان کو ہندوستان کے بڑے کالجز میں جگہ دی گئی تو یہ دوسرے باصلاحیت طلبا کے ساتھ غلط ہوگا۔

جمعرات کے روز ہوئی سماعت میں سپریم کورٹ سے مرکز نے یہ بھی بتایا کہ یوکرین سے لوٹنے والے ہندوستانی میڈیکل اسٹوڈنٹس اپنے یوکرین کے کالج سے رضامندی لے کر کسی دیگر ملک کے کالج میں ڈگری پوری کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے حکومت نے منظوری دے دی ہے۔ مرکز کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ان طلبا کو ہندوستانی میڈیکل کالجز میں ڈگری مکمل کرنے کی اجازت دے دی گئی تو ہندوستان کے باصلاحیت میڈیکل طلبا آواز اٹھا سکتے ہیں اور ان کے ذریعہ مقدمہ بھی داخل کیا جا سکتا ہے۔ حالانکہ یوکرین سے لوٹے طلبا یوکرین میں پیدا مشکل حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہندوستان میں ڈگری پوری کرنے کے لیے خصوصی انتظام کی گزارش کر رہے ہیں۔


بہرحال، گزشتہ 7 ستمبر کو نیشنل میڈیکل کونسل (این ایم سی) نے یوکرین سے لوٹے طلبا کے داخلے کو لے کر ایک حکم جاری کیا تھا۔ این ایم سی نے یوکرین کے ذریعہ پیش کیے گئے اکیڈمک موبلٹی پروگرام کو منظوری دینے کے لیے منظوری دے دی تھی۔ حالانکہ ان طلبا کو یوکرین کی اصل یونیورسٹی سے ہی ڈگری فراہم کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی این ایم سی نے ان طلبا کو دنیا کی کسی بھی یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔